مختار انصاری سپردخاک، زہر دینے پر عدالتی حکم کے باوجود رپورٹ نہ ملی

mukhtar ansari
کیپشن: mukhtar ansari
سورس: google

 ویب ڈیسک : بھارتی سیاستدان مختار انصاری کو ان کے آبائی علاقے غازی پور میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔  علاقے میں سوگ ، دکانیں، تعلیمی ادارے بند رہے ۔

مختار انصاری غازی پور سے رکن پارلیمنٹ بھی تھے۔ہندو انتہاپسند حکام نے رکن پارلیمنٹ اور سینئر سیاستدان مختار انصاری کو گینگسٹر قرار دیا تھا ۔

سزا یافتہ سابق ایم ایل اے مختار انصاری کو پیٹ میں درد کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرنے اور پھر مبینہ طور پر ‘حرکت قلب ‘  بند ہونے سے ان کی موت سے ایک ہفتہ قبل اتر پردیش کی ایک عدالت نے باندہ میں جیل حکام سے انصاری کے ان الزامات کے سلسلے میں ایک رپورٹ مانگی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ 40 دنوں میں کم از کم دو بار ان کے کھانے میں زہر ملایا گیا۔

بارہ بنکی کی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ کے خصوصی جج کمل کانت سریواستو نے 21 مارچ کو انصاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے باندہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے معاملے میں انصاری کی صحت اور سکیورٹی کے بارے میں 29 مارچ تک رپورٹ پیش کریں

انصاری نے کہا کہ کھانا کھانے کے بعد انہیں بے چینی محسوس ہوئی اور پہلے اپنے جسم کے اعضاء اور پھر باقی جسم میں درد محسوس ہوا۔ انصاری نے اپنی درخواست میں کہا، ‘میرے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑ گئے، اور ایسا لگا جیسے میں مرنے والا ہوں۔ مجھے بے چینی محسوس ہوئی۔ اس سے پہلے میری صحت بالکل ٹھیک تھی۔’

انہوں نے مزید الزام لگایا تھا کہ تقریباً 40 دن پہلے انہیں کھانے کے ساتھ ‘سلو پوائزن’ دیا گیا تھا۔  انصاری نے اپنی دو صفحات پر مشتمل درخواست میں الزام لگایا تھا کہ جیل کے کچھ عملے، جس میں وہ شخص بھی شامل تھاجس نے انہیں کھانا کھلانے سے پہلے کھانا چکھا تھا، بھی بیمار محسوس کر رہے تھے اور ان سب کا علاج کرنا پڑا۔