چیف جسٹس عمر عطا بندیال دوران سماعت جذباتی ہوگئے

چیف جسٹس عمر عطا بندیال دوران سماعت جذباتی ہوگئے
اسلام آباد: الیکشن التواء کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال جذباتی ہوگئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نو رکنی بینچ تشکیل دیتے وقت تمام ججز بارے سوچا، جسٹس اطہر من اللہ کو آئین سے ہم آہنگ پایا، جسٹس منصور، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب جسٹس اعجاز الاحسن آئین کے ماہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جسٹس مظاہر نقوی کو شامل کرنا خاموش پیغام دینا تھا، دو سال جسٹس فائز عیسیٰ کیس چلا اور عدالت کو سزا ملی، جسٹس فائز عیسیٰ کے لیے بھی مقدمہ سزا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ سماعت روکنے والا حکم ہم ججز آپس میں زیر بحث لائیں گے، ججز کی اندرونی گفتگو عوام میں نہیں کرنی چاہئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام ججز کو سنی سنائی باتوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم تو تنقید کا جواب بھی نہیں دے سکتے۔ سپریم کورٹ متحد تھی کچھ معاملات میں اب بھی ہے۔ اہم عہدوں پر تعینات لوگ کس طرح عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک اور جج کو سزا دوں۔ چیف جسٹس بولے کہ سپریم کورٹ میں بیس سال کی نسبت بہترین ججز ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کے فیصلے پڑھیں۔ جسٹس شاہد وحید نے بہترین اختلافی نوٹ لکھا۔ انہوں نے کہا کہ قانون پر بات کریں تو میں بطور جج سنوں گا۔ میرے ججز کے بارے میں بات کریں گے تو میرا سامنا کرنا پڑے گا۔ چیف جسٹس کی کمرہ عدالت میں جذبات سے آواز بھر آئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ادھر ادھر کی باتوں سے جذباتی ہوگیا تھا، میڈیا والے بھی بعض اوقات کچھ بھی کہہ دیتے ہیں، اکثرجھوٹ بھی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا، درجہ حرارت کم کرنے والے آپشن پر ہی رہیں، جلد ہی ان معاملات کو سلجھادیں گے، توقع ہے کہ پیرکا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہو گا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔