اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، تنازعات کے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں، بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ پاکستان منرل سمنٹ ( ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ)کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتےہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے لئے آج ایک اہم دن ہے، یہاں پر مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار اور دیگر افراد یہاں موجود ہیں۔ریکو ڈک منصوبہ ملکی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے۔ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہ دی، کیا ہم کسی کارٹل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں اور ابھی تک دیکھیں تو ہم کہاں کھڑے ہیں۔ پاکستان سٹیل مل 70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے تعمیر کی گئی اور اس کا تمام خام مال درآمد کیا جاتا رہا۔ کالا باغ میں لوہے کےذخائر تک رسائی حاصل کی گئی لیکن انہیں بھلادیاگیا ۔ اس کو آج کے دور کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس سٹیل مل کے خام مال کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تھر میں دنیا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ آج تھر کے کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مختلف کارٹل ، سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کرسکے۔اگر ہم آج فیصلہ کرلیں کہ پریذینٹیشن میں جوکچھ ہمیں بتایا گیا اس پر عمل کریں گے تو محنت اور سخت کوشش سے اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کی بقا کے لئے 2 ارب ڈالر فراہم کئے۔ مشکل کی اس گھڑی میں اس شاندار امداد پر میری طرف سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نیک خواہشات اور تشکر کے جذبات پہنچا دیں۔انہوں نے کہا کہ باتیں بہت ہو گئیں ا ب عمل سے اپنے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ محنت اور لگن سے اپنی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں وہ کام کرنے ہیں جس سے ہم کشکول توڑ دیں۔ میں خوابوں کی دنیامیں رہنے کی بجائے حقیقت پر یقین رکھتاہوں۔ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ،ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھیں گے اور اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہمسائیوں سمیت کسی کے بھی خلاف نہیں ۔ ان کے ساتھ بات چیت کے لئے بھی تیار ہیں بشرطیکہ وہ بھی سنجیدہ ہوں۔ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ۔ تنازعات کے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں، بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ غربت ، بیروزگاری ، صحت ، تعلیم اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہمسائیوں کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتاہے ۔ ہمیں اپنے وسائل عوامی ترقی پر خرچ کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ ہماری حکومت کی مدت ختم ہو جائے گی اور نگرانی حکومت ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ الیکشن کے بعد نئی حکومت قائم ہو گی۔ آج معاشرہ تقسیم کا شکار ہے اور معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے۔ جب تک یکجہتی ، اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ نہیں کریں گے ہم اپنی کاوشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اتحاد ، اتفاق اور مسلسل محنت سے ہی ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایس آئی ایف سی میں وفاقی ، صوبائی حکومتیں اور ادارے شامل ہیں تاکہ ان عظیم منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک نے جس طرح ترقی کی ہے ہم ایسے ترقی کیوں نہیں کر سکتے۔ ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسروں سے آگے بڑھنا ہے۔