ویب ڈیسک: یونان میں بدترین ریل حادثے کی دوسری برسی کے موقع پر نقاب پوش نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کیا، پیٹرول بم پھینکے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 28 فروری 2023 کو وسطی شہر لاریسا کے قریب مال بردار ٹرین اور مسافر ٹرین کے حادثے میں ہلاک ہونے والے 57 افراد کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے تقریباً 2 لاکھ افراد جمع ہوئے۔
بچوں اور بزرگوں سمیت بھیڑ کا زیادہ تر حصہ اس وقت بھاگنے پر مجبور ہو گیا، جب نقاب پوش اور نقاب پوش حملہ آوروں نے پیٹرول بم اور پتھر پھینکے جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس اور دستی بم داغ دیے۔
اس کے بعد پولیس نے پانی کی توپ (واٹر کینن) کا استعمال کیا، کیوں کہ نوجوانوں نے کچرے کے ڈبوں میں آگ لگا دی، اور بس اسٹاپوں اور دکانوں کی کھڑکیوں میں توڑ پھوڑ شروع کردی تھی اس دوران 40 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ 9 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں ایک فوٹوگرافر بھی شامل ہے، جس کے سر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا، ان میں سے کئی کا پارلیمنٹ میں علاج کیا گیا۔
مظاہرین میں شامل صوفیہ یانیری کا کہنا تھا کہ ہجوم بہت زیادہ تھا، اور بہت سے لوگ خوف زدہ تھے، ہم نے بچوں کے ساتھ لوگوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی، جب پرامن احتجاج دوبارہ شروع ہوا تو بہت سے لوگوں نے ’قاتلوں‘ کے نعرے لگائے، جب کہ ’انصاف‘ اور ’استعفیٰ دو‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر یونانیوں کا خیال ہے کہ حکام نے حادثے کے بعد اہم شواہد کو چھپایا، جس سے تحقیقات کی رفتار سست ہو گئی جو ابھی تک نامکمل ہے۔