لاہور(پبلک نیوز) صدارتی ایوارڈ یافتہ ممتاز گلوکارشوکت علی انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے عارضہ میں مبتلا تھے اور کچھ عرصہ سے سی ایم ایچ میں زیر علاج تھے۔
گزشتہ روز شوکت علی کے بیٹے عمران شوکت کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا جگر کام نہیں کر رہا ہے اور ڈاکٹرز تقریباً جواب دے چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے والد کے چاہنے والوں سے اپیل کی تھی کہ وہ شوکت علی کے لیے دعا کریں۔
شوکت علی کو 1976 میں 'وائس آف پنجاب' ایوارڈ ملا۔ جولائی 2013 میں، انھیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر کے ذریعہ 'پرائڈ آف پنجاب' ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے نئی دہلی میں 1982 میں ہونے والے ایشین گیمز میں براہ راست پرفارمنس دی، اور 1990 میں انہیں پاکستان کا سب سے اعلیٰ شہری صدارتی ایوارڈ پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ شوکت علی نے آل پاکستان میوزک کانفرنس کے ایونٹس میں پرفارمنس بھی دی ہے اور پاکستانی ٹیلی ویژن شوز میں بھی اکثر گلوکاری کرتے نظر آتے تھے۔
2017 میں کینیڈا کی ایک کمپنی نے پاکستانی موسیقی کی صنعت میں ان کی شراکت کو یادگار بنانے کے لئے ایک گھنٹہ طویل دستاویزی فلم تیار کی۔ اس دستاویزی فلم میں شوکت علی کو اپنے پورے کیریئر میں درپیش مشکلات کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں ان کی گذشتہ پرفارمنس کے ساتھ ساتھ لتا منگیشکر سمیت کئی گلوکاروں کے انٹرویوز بھی شامل ہیں۔