ویب ڈیسک:اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے تھانہ آئی نائن میں جاری وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔
تفصیلا ت کے مطابق انسداد دہشت گردی اسلام آباد میں علی امین گنڈا پور کی تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے میں جاری وارنٹ گرفتاری کی معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جج طاہر عباس سپرا نے کرنل ر عاصم سے استفسار کیا کہ 25 مئی 2023 کو آپ کی ضمانت خارج ہوئی اور آپ نے جون 2024 میں درخواست دائر کی۔
عدالت نے علی نواز اعوان کو روسٹرم پر بلایا۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ علی نواز اعوان نامزد ملزم ہیں اور انہوں نے 8 ماہ بعد ضمانت کی درخواست دائر کی۔
وکیل علی نواز اعوان نے کہا کہ شامل تفتیش ہوئے اور اس کے بعد 9 مئی واقعات ہوئے تو ایبٹ آباد میں ضمانت فائل کی تھی۔
جج نے استفسار کیا کہ فائل میں سرٹیفیکٹ لگے ہوئے ہیں،عدالتیں انصاف کے لیے ہوتی ہیں توہین کے لیے نہیں ہوتی۔
راجہ ظہور ایڈوکیٹ نے ریمارکس دیئے کہ ایک مہینے تک علی امین گنڈا پور گرفتار رہے تو مگر پولیس نے اس کیس میں گرفتاری نہیں ڈالی،پولیس کے پاس ساری معلومات تھیں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام ریکارڈ پیش کیا گیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ غلط آرڈر ہوا تو آپ نے کسی فورم پر اس حوالے سےرجوع کیا؟۔
وکیل علی امین گنڈا پور راجہ ظہور نے کہا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں اسلام آباد پولیس نے تمام مقدمات کی پیش کیے۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کورٹ نے اس ریکارڈ کی بنیاد پر ایک آرڈر کردیا اور اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ؟ کیا ایک اشتہاری رعایت کا حق دار ہے؟اشتہاری عام حقوق حاصل نہیں کرسکتا۔
وکیل نے کہا کہ ہم جب عدالت کے سامنے سرنڈر کر رہے ہیں تو مطلب ہماری نیت فراڈ کی نہیں ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے پرویز مشرف ،نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے بعد ملزمان کے حقوق کے حوالے سے ہائیکورٹ کے کیسز کا حوالہ دیا۔
وکیل علی امین گنڈا پور نے کا کہ جب میرا موکل گرفتار تھا تو اشتہاری کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو روسٹرم پر بلا لیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ علی امین صاحب ایک کیس میں آپ وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں اس میں حاضری لگوا دیں۔
راجہ ظہور ایڈوکیٹ نے کہا کہ میرا ایک ہی موقف ہے کہ میں گرفتار تھا، میری اور کیسز میں گرفتاری کیوں نہیں ڈالی گئی۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ پولیس نے جو کیا وہ غلط ہے آپ نے اس کے خلاف اپیل کیوں نہیں کی؟۔وزیر اعلیٰ کو عدالت بلانے کا کوئی شوق نہیں مگر کیس کی سماعت تو کرنی ہے،عدالت کو کوئی ججمنٹ دے دیں کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں اشتہاری ہونے کی کوئی حیثیت نہیں۔وکلا عدالت کو ملزمان کے اشتہاری ہونے سے متعلق مطمئن کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ میں جاری وارنٹ کی معطلی کی درخواست دائر کردی۔
عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے جاری وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے جبکہ علی امین گنڈا پور نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سرکاری مصروفیات کے باعث عدالت میں حاضر نہیں ہوسکا۔
عدالت نے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
علی امین گنڈا پور نے استدعا کی کہ محرم کے بعد رکھ لیں ہمارا کے پی میں محرم حساس ہوتا ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں 29 جولائی تک ملتوی کردی.
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے میں جاری وارنٹ کی معطلی کی درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ آئی نائن میں اکتوبر 2022 میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے تناظر میں مقدمہ درج ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو نا اہل قرار دینے پر احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔