یو اے ای، قطر اور ایران میں خوفناک زلزلہ، زمین لرز اٹھی

یو اے ای، قطر اور ایران میں خوفناک زلزلہ، زمین لرز اٹھی
خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، ایران سمیت کئی ملکوں میں زلزلے کے خوفناک جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ زلزلے کے باعث مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ https://twitter.com/USGS_Quakes/status/1543019883218083841?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1543019883218083841%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40002897 ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ ایک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس کا مرکز ایران کا علاقہ لنگا تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ https://twitter.com/urooj_moiz/status/1543020297997225987?s=20&t=eMBOPIkKm1qBYlBlzGeMBw غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں زلزلے سے تین افراد ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ تمام ممالک میں امدادی اداروں کو الرٹ رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ https://twitter.com/ajayi_wahab/status/1543024449489862657?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1543024449489862657%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40002897 پاکستان کے معروف ٹی وی اینکر فخر عالم جو ان دنوں دبئی میں موجود ہیں۔ اس زلزلے کی ہولناکی کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں گذشتہ 20 سالوں سے متحدہ عرب امارات میں رہ رہا ہوں لیکن اس سے شدید زلزلہ آج تک نہیں دیکھا۔ https://twitter.com/falamb3/status/1542987618102697984?s=20&t=eMBOPIkKm1qBYlBlzGeMBw یہ بھی پڑھیں: پاکستان، انڈیا اور افغانستان میں شدید زلزلہ خیال رہے کہ 22 جون کی رات آنے والے انتہائی شدید اور طاقتور زلزلے کی شدت نے پاکستان کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز جنوب مشرقی افغانستان میں خوست شہر سے 44 کلومیٹر دور تھا۔ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی تھی۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی گہرائی 51 کلومیٹر تھی۔ عالمی میڈیا کے مطابق انڈیا، پاکستان اور افغانستان تک گیارہ کروڑ نوے لاکھ افراد نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے۔ زلزلہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ کابل تک میں بھی محسوس کیا گیا۔ https://twitter.com/LastQuake/status/1539351850255892486?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1539351850255892486%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fpublicnews.com%2F71673%2F ساؤتھ کیرولائنا یونیورسٹی کے ایک ماہر جان ویڈیل کہتے ہیں کہ زمین کے اندر موجود چٹانی پرتیں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں اور جب وہ اپنی جگہ سے کھسکتی ہیں تو ان کے کناروں پر شدید دباؤ پڑتا ہے اور جب یہ دباؤ ایک خاص سطح پر پہنچتا ہے تو وہ زلزلے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ زلزلے کے جھٹکوں سے زمین کی سطح پر موجود چیزوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ عمارتیں اور دوسری تنصیبات گر جاتی ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ درخت اور بجلی کے پول زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ اگر متاثرہ علاقے میں دریا یا جھیلیں ہوں تو ان کی جگہ بدل سکتی ہے۔ پہاڑوں میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ اگر زلزلے کا مرکز سمندر کی تہہ یا ساحلی علاقوں کے قریب ہو تو سمندری طوفان اور سونامی آ سکتے ہیں اور بپھری لہریں ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔ زلزلے کیوں آتے ہیں؟ ہماری زمین کے بعض حصوں کے نیچے چٹانوں کی پرتیں اس نوعیت کی ہیں کہ ان میں نسبتاً زیادہ حرکت ہوتی ہے۔ چنانچہ ان علاقوں میں زلزلے بھی کثرت سے آتے ہیں۔ بعض ملک اور علاقے زلزلوں کے زون میں واقع ہیں۔ ان میں نیوزی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، جاپان، روس، شمالی امریکہ میں بحرالکاہل کے ساحلی علاقے، وسطی امریکہ، پیرو اور چلی شامل ہیں۔ اسی طرح بحرالکاہل کے کئی حصے بھی ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں زیادہ زلزلے آنے کا خدشہ رہتا ہے۔ ریکٹر اسکیل کیا ہے؟ ریکٹر اسکیل ایک پیمانہ ہے جس سے زلزلے کی شدت کی پیمائش کی جاتی ہے۔ ریکٹر اسکیل کے موجد ایک امریکی سائنس دان چارلس ریکٹر ہیں جنہوں نے 1935 میں ایک آلہ متعارف کرایا تھا جس میں ایک سے 10 کے اسکیل پر زلزلے کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ زلزلے کی اقسام زلزلوں کو عمومی طور پر تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ریکٹر اسکیل پر چار درجے سے کم شدت کے زلزلوں کو معمولی یا کمزور نوعیت کا زلزلہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے زیادہ نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ چار سے زیادہ اور چھ سے کم درجے کا زلزلہ درمیانی شدت کا زلزلہ کہلاتا ہے، جس سے تھوڑا بہت نقصان پہنچ سکتا ہے، جیسے چینی کے برتن اور پلیٹیں وغیرہ ٹوٹ سکتی ہیں۔ جب کہ ریکٹر اسکیل پر 6 سے 7 شدت کے زلزلے عمارتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جب زلزلے کی شدت 8 کے ہندسے بڑھتی ہے تو وہ تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے۔ عمارتیں ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو سکتی ہیں، سڑکیں اور ریلوے لائنیں ٹوٹ پھوٹ سکتی ہیں۔ زلزلے میں کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے کی صورت میں فوری طور پر عمارت سے باہر کھلی جگہ پر چلے جانا چاہیے۔ اگر باہر نکلنا ممکن نہ ہو تو میز یا اسی نوعیت کی کسی دوسری چیز کے نیچے پناہ لینی چاہیے تاکہ آپ خود کو چھت یا دیواروں سے ممکنہ طور پر گرنے والے ملبے سے بچا سکیں۔ زلزلے کے دوران کھڑکیوں، بھاری فرنیچر اور بڑے آلات وغیرہ سے دور رہیں۔ جدید تاریخ کے چند تباہ کن زلزلے 26 دسمبر 2004 کو انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں 9 اعشاریہ 1 شدت کے زلزلے میں دو لاکھ 27 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 12 جنوری 2010 کو ہیٹی میں 7 درجے کے زلزلے نے دو لاکھ 22 ہزار سے زیادہ زندگیوں کے چراغ گل کر دیے تھے۔ 12 مئی 2008 میں چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں 7 اعشاریہ 8 قوت کے زلزلے میں 87 ہزار افراد ہلاک اور پونے چار لاکھ زخمی ہو گئے تھے۔ 8 اکتوبر 2005 میں پاکستان کے شمال اور متنازع کشمیر کے علاقوں میں 7 اعشاریہ 6 طاقت کے زلزلے میں 73 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔