جیل میں گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی مشتعل، تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے،عمران خان

جیل میں گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی مشتعل، تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے،عمران خان

(ویب ڈیسک ) جیل انتظامیہ کی جانب سے گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی بار بار  مشتعل ہوتے رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل سے کہا یہ اوپن ٹرائل تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے۔

  بانی پی ٹی آئی نے  کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے بارے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ تشدد سہنے والے اور فائلیں دیکھ کر بھاگنے والے پارٹی رہنماؤں کے بارے میں الگ فیصلے ہونگے۔

صحافی نے سوال کیا کہ  پی ٹی آئی میں اب گروپنگ واضع ہوچکی ہے آپ نے اس بارے کیا فیصلہ کیا ہے،جس پر عمران خان نے کہا کہ  میں نے دونوں گروپوں کو 4تاریخ کو بلایا ہے ان سے بات کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ   کانگریس نے پاکستانی انتخابات سے متعلق قرارداد میں اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس نے پوری تحقیقات کے بعد متفقہ طور پر قرار داد منظور کی۔ کانگریس کی قرار داد میں وہی سوالات اٹھائے گئے جن کا ذکر پلڈاٹ،فافن اور پٹن کی ہے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت پوری قوم نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔سب جانتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔

صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ  حکومت کہتی ہے کانگریس کی قرار داد کیلئے پی ٹی آئی نے لابنگ کی، جس پر عمران خان نے کہا کہ امریکہ میں اسرائیلی لابی سب سے زیادہ مضبوط ہے وہ بھی امریکہ کی تاریخ میں ایسی قرار داد نہیں لاسکے۔ 

صحافی نے پھر سوال کیا کہ  کیا کانگریس کی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں  مداخلت ہے یا سائفر مداخلت تھا، اس پر عمران خان نے کہا کہ   کانگریس کی قرارداد انتخابات سے متعلق ہے جبکہ سائفر میری حکومت کے خاتمے سے متعلق تھا۔ میں آج بھی ڈونلڈ لو کی مداخلت پر اپنے موقف پر قائم ہوں۔

ایک صحافی نے پوچھا کہ  عمر ایوب کے خلاف نعرے لگے ہاتھا پائی ہوئی کیا یہ پارٹی میں تقسیم کی نشان دہی نہیں،جس پر وہ بولے کہ عمر ایوب نے پارٹی کیلئے بہت قربانیاں دیں اور بہت مشکل وقت دیکھا ہے، عمر ایوب کی پارٹی کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ  فواد چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ آپ نے انکو ملاقات کا پیغام بھیجا تھا وہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر مسلسل تنقید کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے فواد چودھری سے متعلق سوالات کو سنجیدگی سے نہیں لیا نہ کوئی جواب دیا۔

بجٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ  موجودہ بجٹ ظالمانہ بجٹ ہے اسے مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔ بجلی گیس اور ٹیکسز میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ  پاکستان کو بچانا ہے مشکلات سے نکالنا ہے تو شفاف الیکشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔عوامی مینڈیٹ والی حکومت اصلاحات کرکے ملک کو مشکل سے نکال سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا  کہ  میرے لئے جیل میں ایک کاغذ تک لانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ نواز شریف کو روزانہ چالیس چالیس لوگ ملنے آتے تھے۔ مجھے ابھی تک پتہ ہی نہیں انتخابات میں ہماری پارٹی کے کون کون سا امیدوار جیتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  آئی ایس آئی کے میجر اور کرنل کا جیل میں کیا کام  ہے۔ یہ اوپن ٹرائل ہے لیکن آئی ایس آئی نے سپرینڈنٹ جیل کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔ ہم نے جیل میں آئی ایس آئی کے میجر اور کرنل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

جیل انتظامیہ کی جانب سے گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی بار بار  مشتعل ہوتے رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل سے کہا یہ اوپن ٹرائل تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے۔

بشریٰ بی بی کی گفتگو: 

بشریٰ بی بی نے  کمرہ عدالت میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کی ۔انہوں نے کہا کہ  ایک مقام سجیئن ہے ایک مقام علیئن ہے ایک مقام یہ ہے جہاں ہم کھڑے ہیں۔ یہاں جھوٹوں، فراڈیوں اور چوروں کی حکومت ہے۔

بشریٰ بی بی نے موجودہ حکومت کو مقام سجیئن سے تشبیہ دے دی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت شیطانی حکومت ہے۔ موجودہ حکومت ملک اور فوج کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ یہ لوگ ہمیں کیا گرائیں گے ان کو میرا رب گرائے گا۔

Watch Live Public News