لنڈا بازار کی اصل کہانی ، دلچسپ معلومات

لنڈا بازار کی اصل کہانی ، دلچسپ معلومات
لاہور(ویب ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں کہ استعمال شدہ کپڑوں، جوتوں اور بہت سی دوسری پرانی اشیاء کو لنڈے بازار میں کیوں بیچا جاتا ہے ؟اس کے متعلق مشہور ہے کہ ایک برطانوی خاتون کا نام Linda لینڈا تھا. وہ بہت رحم دل تھی اور غریبوں سے خاص محبت رکھتی تھی، اپنے وسائل کم ہونے کے باوجود Linda نے غریبوں کے لیے بہت کچھ سوچ رکھا تھا. اس نے اپنے دوستوں سے عطیات دینے کی درخواست کی. اس کے دوستوں نے اسے کچھ پرانے جوتے کپڑے وغیرہ دیئے. جو اس نے غریبوں کے لیے ایک اسٹال پہ سجائے اور غریب لوگ وہاں سے وہ کپڑے مفت لینے آتے تھے.جب دوسرے لوگوں کو اس ترغیب کا پتا چلا تو بھی اپنے پرانے کپڑوں اور جوتوں کو دینے وہاں آنے لگے ، اور لینڈا وہاں فری اسٹال لگا کر غریب لوگوں کی خوب مدد کرنےلگیں. اسی طرح لینڈا یہ اسٹال کافی مشہور ہو گیا اور لینڈا کو دیکھ کر بہت سے لوگوں نے یہ کام شروع کر دیا . جو کہ کافی عرصے بعد ایک مارکیٹ کی شکل میں تبدیل ہو گیا.اس جگہ کا چرچا بہت دور دور تک ہونے لگا اور آخر کار اس جگہ کا نام Linda کے نام سے لنڈا بازار رکھ دیا گیا. یہ بازار درحقیقت غریبوں کی مارکیٹ ہوا کرتی تھی.برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد انگریز اپنی پرانی اشیاء جو بے کار ہو جایا کرتی تھی وہ سستے داموں میں لنڈا بازار بک جاتی تھیں. گویا انگریز جاتے ہوئے وراثت میں ہمیں لینڈا مارکیٹ دے گئے جسے ہم لنڈا بازار کہتے ہیں. جو ہمارے ہاں مقامی زبان میں اس کا بگڑا ہوا نام ہے.!! اس کہانی میں ہمارے لئے ایک بہت بڑا سبق موجود ہے. لینڈا ایک غیر مسلم ہو تے ہوئے بھی غریب لوگوں کی مدد کرتی تھی. اور آج ہم اکثر مسلمان جو اسلام کے نام لیوا ہیں. اپنے غریب بہن بھائیوں ، ہمسائے اور رشتے داروں کا خیال تک نہیں کرتے .حالانکہ ہمارے دین اسلام کے نام مطلب ہی خیر خواہی ہے. اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ اپنے اردگرد خاندان ‘گلی اور محلے کے لوگوں کی خبر رکھا کریں. اور کوئی غریب ہونے کے ساتھ حقدار ہے تو اس کی ضرور مدد کیا کریں.
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔