اسلام آباد: (پبلک نیوز) اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں روز بروز اضافے سے عوام شدید پریشان ہیں۔ مہنگائی کا یہ طوفان کہیں رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ماہ اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 9.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح گزشتہ چار ماہ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔ اسی عرصہ میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔ اس کا اثر عام اشیائے ضروریہ پر بھی دیکھا گیا۔ کھانے پینے کی چیزوں جن میں گوشت، پھل سبزیاں اور دیگر چیزیں شامل ہیں، ان کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ خیال رہے کہ رواں برس جولائی 2021ء سے اکتوبر کے دوران مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر اوسطاً 8.74 فیصد ہو گئی تھی۔ تاہم زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے اپریل میں مہنگائی کچھ کم ہوئی۔ اس کے بعد جیسے ہی تیل کی قیمتیں بڑھیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھنا شروع ہو گئیں۔ اس وقت پاکستان کے شہری علاقوں میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ سالانہ بنیادوں پر نو اعشاریہ چار فیصد جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 1.5 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ بالترتیب 7.2 اور 2.6 فیصد رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق شہری علاقوں میں پھلوں کی قیمت میں 1.10 فیصد، گوشت کی قیمت 1.72 فیصد، خوردنی تیل کی قیمت 1.77 فیصد، مچھلی کی قیمت 2.22 فیصد، گڑ 2.68 فیصد، گھی کی قیمت 2.72 فیصد، سرسوں کے تیل کی قیمت 4.68 فیصد، چائے کی پتی کی قیمت 4.93 فیصد، گندم کی قیمت 7.25 فیصد، ، آلو کی قیمت 12.17 فیصد، سبزیوں کی قیمت 15.26 فیصد اور چکن کی قیمتوں میں 17.91 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ آٹا 1.44 فیصد، دال ماش 2.12 فیصد، دال چنا 2.30 فیصد، مسالا جات 3.85 فیصد، انڈے 5.94 فیصد، دال مونگ 6.14 فیصد، چینی میں 7.72 فیصد اور پیاز 12.70 فیصد مہنگا ہوا۔