سائفر آڈیو لیکس: ایف آئی اے کو رواں ہفتے تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

سائفر آڈیو لیکس: ایف آئی اے کو رواں ہفتے تحقیقات مکمل کرنے کا حکم
اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) کو رواں ہفتے ہی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈیو لیکس اور سفارتی سائفر کی کاپی غائب ہونے کے معاملے پر ایف آئی اے کو رواں ہفتے ہی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے دیا گیا، وفاقی کابینہ اجلاس کے فیصلوں اور دیگر ریکارڈ ایف آئی اے کو دے دیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے کی اعلی سطح کی ٹیم تشکیل دی جائے گی، اعلی سطح کی تحقیقاتی کمیٹی عمران خان ،اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور اعظم خان کو طلب بھی کرے گی، کل ہی ان چاروں کو طلبی کے نوٹس جاری ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کی گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ ایف آئی اے کی رپورٹ دوبارہ کابینہ کے سامنے رکھی جائے گی، کابینہ کی رپورٹ کی روشنی میں آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کے لیے پارلیمنٹ کی مہر بھی لگوائی جائےگی۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے ‘ڈپلومیٹک سائفر’ سے متعلق آڈیو لیک پر ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات اور قانونی کارروائی کی منظوری دی تھی،کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائیفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی ، کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کیاگیا ، وفاقی کابینہ نے ‘سرکولیشن’ کے ذریعے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی ۔ کابینہ کمیٹی نے سفارش کی کہ “یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے، ایف آئی اے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے”۔ کابینہ کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف آئی اے انٹیلی جنس اداروں سے بھی افسران اور اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے، ایف آئی اے کی ٹیم جرم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ واضح رہے کہ ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر جبکہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی۔ آڈیو لیکس میں عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سائفر تبدیل کرنے کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔