ویب ڈیسک: پنجاب حکومت نے مختلف شہروں میں دفعہ 144 نافذ کردی، میانوالی میں موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس بند ہے جبکہ رینجرز کی 2 کمپنیاں بھی تعینات کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر صوبے کے 6 اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا جبکہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن بھی کردیا گیا۔
دفعہ 144 کا نفاذ میانوالی، فیصل آباد، بہاولپور، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ میں ہوگا، میانوالی میں دفعہ 144 کا نفاذ یکم سے 7 اکتوبر تک کیا گیا ہے جبکہ دیگر 5 شہروں میں دفعہ 144 کا نفاذ 2 دن کے لیے کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 نافذ ہونے کے باعث فیصل آباد، بہاولپور ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی، چنیوٹ اورجھنگ میں سیاسی اجتماعات اور احتجاج کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہو گی، پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا کیونکہ عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتے ہیں۔
میانوالی میں موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس بند ہے جبکہ رینجرز کی 2 کمپنیاں بھی تعینات کر دی گئی جبکہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر مختلف شہروں میں کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
دوسری جانب پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے خلاف متفرق درخواست شہری نجی اللہ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج کی کال دی۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کردی، ہر شہری کو آئین پاکستان احتجاج کرنے کا حق دیتا ہے، پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنا صرف پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پنجاب میں دفعہ 144 کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔