پبلک نیوز: سوئی سدرن گیس کمپنی کے غیر اخلاقی طریقوں میں ملوث صنعتوں کے خلاف سخت ڈنڈا اٹھا لیا۔ شہر بھر کے مختلف انڈسٹریل زونز میں ایک درجن سے زائد فیکٹریوں کی گیس بند۔ ترجمان کے مطابق ایس ایس جی سی کے پاس بڑی تعداد میں اس طرح کی فیکٹریوں کی فہرست موجود ہے۔ گیس کی فراہمی کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سوئی سدرن نے غیر اخلاقی طریقوں میں ملوث صنعتوں کے خلاف بڑے اقدامات جاری۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ذاتی طور پر مداخلت کرکے اس معاملے کو حل کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سوئی سدرن کاروباری سرگرمیوں کو سپورٹ کرتا ہے لیکن کسی بھی طرح سے غیر اخلاقی طرز عمل کو برداشت نہیں کرے گا۔ اب تک ادارے نے 189 صنعتی صارفین کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے سکشن بوسٹر نصب کیے تھے اور 15 یونٹوں کو گیس کی فراہمی منقطع کر کے فوری کارروائی کی ہے۔ ذرائع ایس ایس جی سی کے مطابق مزید فیکٹریوں کے خلاف بھی کاروائی جاری رہے گی۔ سوئی سدرن نے منقطع کئے گئے ان صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی پھر سے شروع کر دی ہے جو درج ذیل شرائط پر عمل پیرا ہیں۔ منظور شدہ لوڈ کے علاوہ تمام اضافی گیس کا بل آر ایل این جی ٹیرف پر ادا کیا جائے گا۔ سوئی سدرن کے بارے میں عدالتوں سے حاصل کئے گئے تمام اسٹے آرڈرز کو واپس لے لیا جائے گا اور قیمت میں اضافے کی تاریخ سے اوگرا کے نوٹیفائیڈ ٹیرف کی ادائیگی کے لیے صنعتوں کی طرف سے یقین دہانی کی بنیاد پر انڈرٹیکنگ فراہم کی جائے گی۔ تمام نصب شدہ بھاری سکشن بوسٹرز کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے گا۔