ویب ڈیسک :پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کی خبروں پر ’حیرانی‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ڈیل ڈھونڈنے‘ کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر لیں گے تو ان میں اور وزیراعظم شہباز شریف میں کیا فرق رہ جائے گا؟
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع نہ کر کے تحریک انصاف کی نام نہاد لیڈر شپ عمران خان کو جیل میں رکھنے اور تحریک انصاف کے خلاف کارروائیوں میں معاونت کر رہی ہے۔
فوادچودھری نے مزید کہا کہ اگر موجودہ قیادت سپریم جوڈیشل کونسل نہ گئی تو میں جاؤں گا۔
چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع نہ کر کے تحریک انصاف کی نام نہاد لیڈر شپ عمران خان کو جیل میں رکھنے اور تحریک انصاف کے خلاف کاروائیوں میں معاونت کر رہی ہے۔ pic.twitter.com/qjNGgydkAX
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 3, 2024
دوسری جانب انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’اب اسٹیبلشمنٹ سے کیا رابطہ ہوگا؟ ہمارے ان سے قریبی تعلقات تھے۔ جو رویہ انہوں نے ہمارے ساتھ رکھا، تشدد کیا، سیاست کو تباہ کیا اور الیکشن لڑنے سے روکا۔ اس کے بعد کیا تعلق رہے گا؟‘
سیاست دانوں یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ دونوں سے ہی مذاکرات نہیں ہونے چاہییں۔ ’ مذاکرات تب کامیاب ہوں گے جب برابری کی سطح پر بیٹھ کر بات ہوگی۔ پی ٹی آئی کو اس وقت صرف اپوزیشن کی جماعتوں سے بات کرنی چاہیے، حکومت سے دوسرے مرحلے میں مذاکرات ہونے چاہییں۔‘
امریکی ایوان نمائندگان میں منظور ہونے والی ایک قرارداد کے حوالے سے سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ سائفر کے معاملے سے مختلف ہے۔ وہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی خواہش تھی، جو حقوق کے خلاف بات تھی۔ ایک منفی مداخلت ہے اور دوسری مثبت مداخلت ہے۔‘
استحکام پاکستان پارٹی‘ میں شمولیت اختیار کرنے اور اس کی پریس کانفرنس میں موجودگی سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے شاکر شجاع آبادی کا یہ شعر پڑھا ؎
توں شاکر آپ سیانا ایں
ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پچھ
ساتھ ہی انہوں نے کہا جن حالات میں جو کچھ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ اب کہانیاں نکل آئی ہیں، بے شمار کہانیاں نہیں نکلیں، جو بعد میں آئیں گی۔‘
سیاسی وابستگی کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ان کے حوالے سے دیے گئے تنقیدی بیانات پر فواد چوہدری نے کہا: ’چھوٹے قد کے لوگ دوسروں کو روک کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا قد بڑا ہو جائے گا۔ یہ لوگ تو سمجھتے ہیں ہمارے علاوہ کوئی نہ ہو۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی عمران خان سے جیل میں دو تین مرتبہ ملاقات ہو چکی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف میں فارورڈ بلاک بننے سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ مختلف خیالات رکھنے والے افراد ایک سیاسی جماعت بناتے ہیں۔ کسی کے پارٹی میں آنے یا نہ آنے یا عہدہ ملنے سے متعلق ہمیشہ لڑائیاں چلتی رہتی ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ساری سیاست ہی اس سیاسی جماعت اور عمران خان کے گرد گھوم رہی ہے۔ جب بھی دوبارہ انتخابات ہوں گے اس کی نمائندگی عمران خان کریں گے۔ہمارے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ہم اسٹیبلشمنٹ کی اندرونی سیاست کا شکار ہوئے۔ ہمارا براہ راست کوئی تنازع نہیں ہوا۔ ہماری کوئی بڑی لڑائی نہیں ہوئی۔ اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا ہوگا کہ عمران خان، نواز شریف یا بے نظیر بھٹو، اس قد کاٹھ کے لوگوں کو آپ انوار الحق کاکڑ، شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف کی طرح ڈیل نہیں کر سکتے۔
فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ ہم سے ایک بڑی غلطی ہو گئی کہ ہم نے دباؤ میں آ کر رابطے ختم کر دیے، جو ختم نہیں کرنے چاہیے تھے۔ ہم نے ان سے اچھے رابطے ختم کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔ وہاں پھر صرف ہمارے خلاف لابی بنی۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کی وجوہات دو فیصلے ہیں، ایک اسمبلیوں سے استعفے دینا اور دوسرا اسمبلیاں توڑنا۔اگر ہم نظام میں رہتے ہوئے لڑنے کی کوشش کرتے تو آج ہمارا نام و نشان نہ ہوتا۔