اسلام آباد: تکنیکی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ڈور مور کا مطالبہ کر دیا ہے ، آئی ایم ایف نے 200 کے بجائے 500 ارب تک نئے ٹیکسز لگانے کی تجویزدیدی ہے ۔ ذرائع کے مطابق نجکاری پروگرام میں سست روی اور گردشی قرض کے باعث اضافی ٹیکس لگیں گے ، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اضافی ٹیکس نہ لگائے گئے تو اخراجات پور ے نہیں ہوں سکے گے ۔ آئی ایم ایف نے ڈیزل پر لیوی بڑھا کر ٹارگٹ پورا کرنے کا مطالبہ کر دیا،پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا حتمی فیصلہ پالیسی سطح کے مذاکرات میں ہی ہو گا،وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف کے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے ۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان تکنیکی کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے، ذرائع کاکہناہے کہ تکنیکی سطح مذاکرات میں بجٹ خسارہ کم کرنے کی تجاویز پر غورکیا جائے گا،حکومتی اخراجات میں 611 ارب روپے کمی کی تجویزپر غور کیا جائے گا، اس کے علاوہ مختلف شعبوں میں سبسڈیز ختم کرنے کی تجویز پر بھی زیر غور آئیں گی،مذاکرات میں پیٹرول پر سیلز ٹیکس اور لیوی بڑھانے پر غورکیا جائے گا۔بیرونی ادائیگیوں کے دباو کو کم کرنے کے لئے مختلف تجاویز پر غورکیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو سبسڈیز کم کرنے کاپلان دے دیا گیا ہے ، آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز بھی دیدی ہے ،سیلز ٹیکس کی 110 ارب روپے تک کی رعایتیں ختم ہونے کا امکان ہے. ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مشکل تجاویز پر حتمی فیصلہ وزیر اعظم شہبازشریف کرینگے، آئی ایم ایف شرائط ماننے پر پیٹرول، ڈیزل ، بجلی مزید مہنگی ہوسکتی ہے۔