لندن: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گرین ہائوس گیسوں کا تقریباً ایک تہائی اخراج خوراک کی پیداوار اور اس کی کھپت کی وجہ سے ہوتا ہے، ان میں ڈبل روٹی بنانے کے عمل کا بھی بڑا حصہ ہے۔ برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق اناج کی کٹائی سے لے کر ڈبل روٹی کی تیاری اور دکان تک پہنچنے تک صرف ایک ڈبل روٹی لگ بھگ ڈیڑھ کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج کرتی ہے۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ گندم کی کاشت کیلئے امونیم نائٹریٹ کھاد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تقریباً 43 فیصد اضافے کی موجب ہیں۔ شیفیلیڈ یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدان ڈاکٹر لیام گوچر نے بتایا کہ عام عوام اس خطرے سے بالکل بے خبر ہیں کہ جو مصنوعات وہ خریدتے ہیں ان کی تیاری کے مراحل میں ہماری فضا کو کس قدر نقصان پہنچا ہے۔ ڈاکٹر لیام گوچر کا کہنا تھا کہ لوگ پلاسٹک کی پیکنگ اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے بارے میں تو شعور رکھتے ہیں لیکن انھیں بالکل اندازہ نہیں کہ دیگر چیزیں بھی ہمارا ماحول بری طرح خراب کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق میں یہ چیز ثابت ہوئی ہے کہ ڈبل روٹی کی تیاری گلوبل وارمنگ کے مسائل پیدا کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔ اس کی بنیاد ہی وہ کھاد ہے جسے گندم کی کاشت کیلئے فصل میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ دنیا بھر میں ڈبل روٹی خوراک کا بنیادی ذریعہ ہے۔ روزانہ بنیاد پر دنیا کے ہر کونے میں اس کو لوگوں کی بھوک مٹانے کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔ پوری دنیا کا ڈیٹا اکھٹا کیا جائے تو برطانوی سائنسدانوں کی تحقیق چونکا دینے والی اور حیران کن ہے۔ کھاد کی تیاری کیلئے درکار توانائی، اس سے نکلنے والی گیسیں، گندم کو فارم ہائوسز تک پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا استعمال، اس کی پروسیسنگ، ڈبل روٹی کی تیاری، اس کی پیکنگ کیلئے پلاسٹک کا استعمال اور بعد ازاں دکانوں پر پہنچانے کیلئے دوبارہ ٹرانسپورٹیشن کا عمل دیکھیں تو سائنسدانوں کی بات ہم پر واضح ہو جاتی ہے کہ کس طرح ایک ڈبل روٹی ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہی ہے۔