بی جے پی کو عبرتناک شکست دینے والے کانگریسی امیدوار کے نام پریانکا گاندھی کا جذباتی پیغام

بی جے پی کو عبرتناک شکست دینے والے کانگریسی امیدوار کے نام پریانکا گاندھی کا جذباتی پیغام
کیپشن: Priyanka Gandhi's emotional message to the Congress candidate who defeated the BJP

ویب ڈیسک: (علی زیدی) بی جے پی رہنما سمرتی ایرانی کو عبرت ناک شکست دینے والے کانگریسی امیدوار کشوری لال شرما کے نام پریانکا گاندھی نے جذباتی پیغام جاری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردہ اپنے پیغام میں پریانکا گاندھی نے لکھا ہے کہ کشوری بھیا ایک منٹ کیلئے بھی نہیں سوچا تھا کہ آپ نہیں جیت سکتے۔ سب بہن بھائیوں کو مبارکباد!

رپورٹ کے مطابق امیٹھی سے کانگرس کے امیدوار کشوری لال شرما بی جے پی کی امیدوار سمرتی ایرانی سے 80 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے آگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان کی کامیابی یقینی ہو گئی ہے۔ یہ گاندھی خاندان کی آبائی نشست سمجھی جاتی ہے۔  

یاد رہے کہ 2019 کے عام انتخابات میں سمرتی ایرانی نے کانگرس کے سربراہ اور پریانکا گاندھی کے بھائی راہول گاندھی کو امیٹھی کے حلقے سے 2 دہائیوں بعد عبرت ناک شکست سے دوچار کیا تھا۔ 

کشوری لعل شرما ایک پنجابی ہیں۔ اور 1983 سے وہ کانگریس کا حصہ ہیں۔ وہ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ راجیو گاندھی کی وفات کے بعد امیٹھی سے عام انتخاب میں سونیا گاندھی کو منتخب کروانے میں کشوری لال شرما کی انتخابی مہم کا اہم کردار تھا۔ 

امیٹھی حلقے کی تاریخی حیثیت:

اسی طرح امیٹھی بھی 1967 سے نہرو گاندھی خاندان کا روایتی حلقہ رہا ہے۔ اندرا گاندھی کے چھوٹے بیٹے سنجے گاندھی نے 1980 میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 1981 میں ایک ہوائی حادثے میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

اس وقت اندرا گاندھی کے بڑے بیٹے راجیو گاندھی نے 1981 کے ضمنی انتخاب میں وہاں سے الیکشن لڑا اور وہ کامیاب ہوئے۔ وہ 1991 تک جب کہ ایک دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوگئے تھے، ا س حلقے کے نمائندے رہے۔

ان کی موت کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما ستیش شرما نے کامیابی حاصل کی۔ وہ 1996 میں دوسری بار کامیاب ہوئے۔ لیکن 1998 میں بی جے پی کے ہاتھوں ہار گئے۔ اس کے بعد وہاں سے سونیا گاندھی نے الیکن لڑا اور وہ کامیاب ہوئیں۔

بعد ازاں انھوں نے امیٹھی کو راہل گاندھی کے لیے چھوڑ دیا۔ وہ 2004 میں رائے بریلی چلی گئیں۔ راہل گاندھی 2004 سے 2019 تک وہاں سے پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی کی پوری کوشش تھی کہ راہل امیٹھی سے بھی لڑیں اور انھیں ایک بار پھر ہرا کر انھیں سیاسی طور پر نقصان پہنچایا جائے۔

Watch Live Public News