اسلحہ کیس: صدر مملکت انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش

اسلحہ کیس: صدر مملکت انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش
اسلام آباد: ( پبلک نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مثال قائم کردی۔ صدارتی استشنیٰ نہ لیتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہو گئے۔ صدر مملکت 2016 ء کے اپنے خلاف اسلحہ کیس میں عدالت میں حاضر ہوئے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صدارتی استشنیٰ نہ لے کر عدالت کے سامنے پیش ہونے کی درخواست کی تھی۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ظہیر الدین بابر اعوان بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ صدر مملکت عارف علوی اپنے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے سماعت کی۔ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں پاکستان میں ایک نظیر قائم کرنا چاہتا ہوں۔ میں صدارتی استثنیٰ ختم کرانا چاہتا ہوں اس لیے پیش ہوا۔ میں چاہتا ہوں پاکستان میں سب عدالتوں کا احترام کریں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جب تک امیر غریب سب برابر نہیں ہوں گے، ہمارے ملک میں انصاف نہیں ہوگا۔ یہاں مقدمات نسلوں کے ساتھ چلتے رہتے ہیں۔ میں تمام عدلیہ سے بھی درخواست کروں گا کہ فیصلے بروقت ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیسز چلتے رہتے ہیں۔ گواہ مر جاتے ہیں۔ کاغذات کھو جاتے ہیں، یادداشتیں ختم ہو جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، اس میں استثنیٰ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آئین پاکستان کا پابند ہوں لیکن قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے۔ مجھے آئین پاکستان استثنیٰ دیتا ہے، مگر میں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔ صدر نے کہا کہ جتنے خلفائے راشدین آئے، وہ عدالتوں میں بڑے باوقار انداز سے پیش ہوئے۔ 2016ء میں مجھ پر چارج لگا تھا، اسی عدالت سے ضمانت بھی لی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر عارف علوی اپنی گاڑی خود چلا کر عدالت سے واپس روانہ ہوئے۔ صدر کی آمد سے پہلے کوئی اضافی سکیورٹی، نفری یا روٹ نہیں لگایا گیا تھا۔

Watch Live Public News