وزیر اعظم کا 2035 ء کے ویژن کے تحت  ملک کو 1 ٹریلین کی معیشت بنانے کے عزم کا اظہار

وزیر اعظم کا 2035 ء کے ویژن کے تحت  ملک کو 1 ٹریلین کی معیشت بنانے کے عزم کا اظہار

(ویب ڈیسک )  وزیراعظم محمد شہباز شریف  نے 2029ء تک ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے، 2035ء کے وژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کی معیشت بنانے اور قرضوں سے جان چھڑانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا یہ خصوصی اجلاس ہے، تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں، موجودہ حکومت کو برسر اقتدار آئے ایک سال ہو گیا ہے، 4 مارچ 2024ء کو ہم نے حکومت سنبھالی تھی، امید ہے کہ نئے وزراء کی شمولیت سے مجھے، حکومت اور پاکستان کے عوام کو ان کی محنت، لگن اور جذبے سے فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ  رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی برکات سے ہم فیض یاب ہو رہے ہیں، یہ مہینہ ہمیں اپنے آپ کو انسانیت کی خدمت اور مفلوک الحال لوگوں کیلئے وقف کرنے کا درس دیتا ہے، اسی جذبہ کے تحت گذشتہ سال رمضان المبارک میں سات ارب روپے کا پیکیج دیا گیا تھا جسے بڑھا کر رواں سال 20 ارب روپے کر دیا گیا ہے، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 40 لاکھ خاندانوں میں ڈیجیٹل والٹ سے پانچ، پانچ ہزار روپے شفاف طریقہ سے تقسیم کئے جائیں گے، اس ڈیجیٹل نظام کی وجہ سے نہ تو لائنیں لگیں گی اور نہ یوٹیلٹی سٹورز کے بارے میں غلط خبریں آئیں گی، نہ خوردبرد اور اشیاء کے معیار کے بارے میں خبریں اخبارات کی زینت بنیں گی۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ماہ مقدس اس بات کا بھی متقاضی ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے، غزہ میں 50 ہزار سے زائد افراد شہید کئے جا چکے ہیں، کشمیر کی وادی کشمیریوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے، آج غزہ میں جنگ بندی کے باوجود رمضان المبارک میں امداد اور خوراک کو بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا، اس پر بھرپور آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، انشاء اﷲ رمضان المبارک کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد ملے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایک سال پہلے ہماری معیشت ہچکولے کھا رہی تھی اور ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکی تھی، ہم نے بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، جب آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے تو آئی ایم ایف کو خطوط لکھے جا رہے تھے کہ پاکستان کیلئے پروگرام منظور نہ کیا جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی، آج ہم نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں بلکہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریے استحکام کی سمت میں گامزن ہیں اور اب معیشت کی ترقی کا سفر جاری ہے، ہم نے یکسوئی کے ساتھ محنت کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک و قوم کیلئے بہتری کیلئے کوشاں ہے، اپنے قائد میاں محمد نواز شریف اور پی ڈی ایم کے دور کے اپنے اتحادیوں کے بھی شکرگزار ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ اتحادیوں صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، ایم کیو ایم، باب پارٹی، ڈاکٹر عبدالمالک کی جماعت اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ عبدالعلیم خان کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے، ان کے تعاون سے ہم نے مشکل ترین مراحل عبور کئے ہیں، ہر مشکل میں ساتھ دینے پر اتحادیوں کے مشکور ہیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اور یہ وفاقی وزراء، وزراء مملکت، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز کی دن رات کاوش کا نتیجہ ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مکمل یکسوئی کے ساتھ کسی ذاتی ایجنڈا سے بالاتر ہو کر تمام ادارے متحد ہو کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ   آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے وفاقی وزراء اور سرکاری افسران نے دن رات محنت کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پانچ ارب ڈالر کے انتظام کیلئے دوست ممالک نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی معاشی بہتری کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور ہم نے اس سلسلہ میں دوست ممالک کے دورے بھی کئے۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کچھ دن پہلے ہی سعودی عرب نے ہماری 1.2 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت میں توسیع کی ہے، یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان نے بھی 2 ارب ڈالر رول اوور کر دیئے ہیں۔ 2018ء میں اسحاق ڈار جب وزیر خزانہ تھے تو اس وقت افراط زر کی شرح 3.1 فیصد تھی، اب وہ نائب وزیراعظم ہیں اور افراط زر کی شرح 1.6 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور محنت اور ٹیم ورک ہی وہ فارمولا ہے جس سے ہم ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ملکی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو ایک سال پہلے چار ارب ڈالر تھے اب 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، ایک سال پہلے مہنگائی  کی شرح 28 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 1.6 فیصد پر آ گئی ہے، اسی طرح پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے، اس میں مزید کمی کی گنجائش ہے، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ایک سال میں اپوزیشن کوئی جھوٹا سکینڈل بھی حکومت کے خلاف سامنے نہیں لا سکی، اس سے بڑی ہماری اور کامیابی کیا ہو سکتی ہے، ایک سال میں حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا، اس پر اﷲ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ترقی اور خوشحالی کے سفر میں اب مزید تیزی آئے گی، تبھی اڑان پاکستان بنے گا جب ملک سے خوارج کا مکمل خاتمہ ہو گا، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان قیام امن کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارے جوان اور افسران ہر روز جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ماضی میں دہشت گردی کا خاتمہ ختم ہو گیا تھا، سب جانتے ہیں کہ دہشت گردی نے دوبارہ کیسے سر اٹھایا، کس نے دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دی، وہ کون تھا جو دہشت گردوں کو واپس لے کر آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان جانیں ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کا صفایا کر رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کو تو یتیم کر جاتے ہیں لیکن لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیتے ہیں، یہ قربانیوں کی ایک لازوال داستان ہے، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر جاری نہیں رہ سکتا، دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی، پاکستان اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام حاصل کرکے رہے گا، یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، ہمیں دن رات محنت کرنا ہو گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ  ہمیں اپنی آمدنی بڑھانا ہو گی، سرمایہ کاری ملک میں لانا ہو گی اور قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی۔ معاشی ترقی پاکستان کی ترقی، عزت اور وقار کو آگے لے کر جائے گی، دہشت گردی کے ساتھ گالم گلوچ کا جو کلچر پیدا کر دیا گیا ہے اس زہر کو بھی ختم کرنا انتہائی ضروری ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے جس طرح 2018 ء میں پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت بنا دیا تھا انہی کی قیادت میں پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا، پورے نظام کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے، ای گورننس کو فروغ دیا جا رہا ہے، ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کے لئے دن رات کام ہو رہا ہے، کرپشن میں کمی لانے کے لئے ہم بھرپور کام کر رہے ہیں، صنعتکاروں کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے بھی کاوشیں جاری ہیں، اگر ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے، صرف اور صرف کام کرنا ہو گا، اسی طرح آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ترقی کر سکتے ہیں، 9 مئی کے حملوں کے حصے دار ہم نہیں، ہم  28  مئی والے ہیں، جب قائد نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا تھا، چین کی شراکت داری سے پہلا خلاء باز خلاء میں جائے گا، یہ لمبا اور کٹھن سفر ہے لیکن گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

 وزیراعظم نے مزید کہا کہ 2029 ء میں جب موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری ہو گی تو پاکستان اپنے پاؤں پر  بڑی مضبوطی سے کھڑا ہو چکا ہو گا، ہم نے 2029 ء تک ملکی برآمدات کو 60  ارب ڈالر تک بڑھانا ہے اور 2035ء کے وژن کے تحت پاکستان کو ایک ٹریلین  اکانومی کا حامل ملک بنانا ہے، آئی ٹی کو برآمدات میں سرفہرست لانا ہو گا اور سب سے بڑھ کر ضد، نفرت اور احتجاج  کو دفن کرنا ہو گا اور مفاہمت، پیار اور محبت کو  فروغ دینا ہو گا، اسی میں ہماری بقاء ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  اقوام عالم میں پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دوبارہ دلائیں گے، پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا اور اپنے قائد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔

Watch Live Public News