اسلام آباد: ( پبلک نیوز) نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ پولیس افسر پر حملہ کرنے اور گالم گلوچ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ انسپکٹر غلام مصطفیٰ کیانی کی مدعیت میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں گالم گلوچ کی اور معزز جج صاحب کے حکم پر وہاں سے جانے سے انکار کیا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کمرہ عدالت سے باہر لانے پر ملزم نے پولیس افسر کا گریبان سے پکڑ کر کھینچا جبکہ ٹکر مار کر خود کو زخمی کرنے کی بھی کوشش کی۔ متن کے مطابق ملزم انتہائی چالاک ہے جس نے عدالت کے تقدس کو پامال کیا اور خود کو ڈرامہ بازی کرکے بچانے کی کوشش کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے اونچی اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا تھا۔ جس کے بعد جج نے پولیس اہلکاروں کی مدد سے ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔ سرکاری گواہ نقشہ نویس نے جائے وقوعہ کی تفصیلات بتانا شروع کیں تو ملزم ظاہر جعفر نے اونچی آواز میں بات شروع کر دی ۔ جب جج نے انھیں سختی سے خاموش رہنے کی ہدایت کی تو اس نے اپنا رویہ نہ بدلا اور کہا کہ ’ یہ میری عدالت ہے، میں بات کروں گا۔ اس کے بعد کچھ دیر تو ملزم نے عدالتی کارروائی خاموشی سے سنی لیکن اس کے بعد کمرہ عدالت میں انگلش میں نازیبا الفاظ بولنا شروع کر دیئے۔ جج عطا ربانی نے ملزم کو ایسے الفاظ بولنے سے روکا لیکن اس نے اپنی بات جاری رکھی اور اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے لگا۔ ایڈشنل سیشن جج کا اس پر صبر بھی جواب دے گیا اور انھوں نے ریمارکس دیے کہ ملزم ظاہر جعفر ڈرامے بازی کر رہا ہے اور یہاں میڈیا کے سامنے نیوز بنانے کے چکروں میں ہے۔ عدالت نے وہاں پر سکیورٹی پر مامور پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کو فوری کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔ عدالتی حکم کی تعمیل پر جب ظاہر جعفر کو باہر لے جانے کی کوشش کی گئی تو اس نے وہیں جھگڑا کرنا شروع کر دیا اور پولیس افسر کا گریبان پکڑ لیا۔ وہاں پر موجود دیگر پولیس اہلکار اپنے افسر کی مدد کو پہنچے اور ملزم ظاہر جعفر کو زبردستی کمرہ عدالت سے باہر نکالا بلکہ اٹھا کر بخشی خانے لے جایا گیا۔