شنگھائی تعاون تنظیم کا پاکستان میں اجلاس، مودی شرکت کریں گے!

شنگھائی تعاون تنظیم کا پاکستان میں اجلاس، مودی شرکت کریں گے!
کیپشن: Shanghai Cooperation Organization meeting in Pakistan, Modi will attend!

ویب ڈیسک: (علی زیدی) ترجمان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز میڈیا بریفنگ میں اعلان کیا تھا کہ ایس سی او کے سربراہوں کا اگلا اجلاس پاکستان میں ہوگا۔ جس کے بعد سوال یہ کیا جارہا ہے کہ کیا وزیراعظم مودی اس میں شریک ہوں گے۔ پاکستان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی ' بلاک' کی سیاست کا حصہ نہیں بنے گا۔

تفصیلات کے مطابق آستانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں روس اور چین کے رہنماؤں نے ''زیادہ منصفانہ اور شفاف'' عالمی نظام کا مطالبہ کیا۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں اس تاثر کو مسترد کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کسی بھی بلاک کا حصہ بننے کے لیے اس سیکیورٹی کلب میں شامل ہوا ہے۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان چین اور روس کے بلاک میں شامل ہو گا، تو  دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا، ''سب سے پہلے تو میں یہ واضح کرنا چاہوں گی کہ پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ ہم کسی بھی بلاک کا حصہ نہیں ہیں۔ ہم بلاک کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔'' 

واضح رہے کہ ایس سی او کی حالیہ اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ''بیرونی مداخلت کے خاتمے'' کا مطالبہ کیا۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی امریکا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ''خطے میں بیرونی فوج کی موجودگی کو ختم'' کرنے کے لیے ایک نئے ''یورو ایشیا سیکیورٹی معاہدے'' کی تجویز پیش کی ہے۔

چین، روس، پاکستان اور بھارت سمیت خطے کے دس ممالک ایس سی او کے اہم رکن ہیں، جسے امریکا اور اس کے اتحادی مغربی ممالک شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے زور دے کر کہا کہ ''ہم تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام، باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے ملکی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر اچھے تعلقات پر یقین رکھتے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ '' پاکستان کئی سالوں سے ایس سی او کا رکن ہے۔ یہ ایک کثیر الجہتی تنظیم ہے۔'' انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک علاقائی تنظیم ہے جو علاقائی تعاون اور روابط کو فروغ دینے اور سلامتی، اقتصادی اور رابطے جیسے مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنے پر مرکوز ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ ایس سی او کی بدلتی رہنے والی اگلی صدارت پاکستان کے پاس ہوگی اور اس حیثیت سے تنظیم کے ہونے والے اگلے اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کی 'کونسل آف سربراہان مملکت' تنظیم کا دوسرا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم ہے اور ''اکتوبر میں ایس سی او کے سربراہان حکومت کے اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا۔'' 

رواں برس اکتوبر میں ایس سی او کا دو روزہ اجلاس 15 سے  16 اکتوبر کے درمیان ہونا طے پایا ہے۔

لیکن اکتوبر میں رکن ممالک کے رہنماؤں کی میٹنگ سے قبل وزارت کی سطح کا ایک اجلاس اور سینیئر حکام کی میٹنگوں پر مبنی کئی دیگر اجلاس ہوں گے۔ اس میں ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان مالی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور انسانی تعاون پر توجہ دی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں محترمہ بلوچ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے تمام سربراہان حکومت کو سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دے گا۔

انہوں نے مزید کہا، ''ہم امید اور توقع کرتے ہیں کہ اکتوبر میں ہونے والے سربراہان حکومت کے اجلاس میں ایس سی او کے تمام اراکین کی نمائندگی ہو گی۔''

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کی دعوت دے گا۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین فی الوقت جس طرح کے رشتے ہیں، اس تناظر میں ایسے امکانات کم ہیں کہ مودی اس میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔

اس سے قبل بھارت کے ساحلی شہر گوا میں ہونے والی ایس سی او کی کانفرنس میں شرکت کے لیے اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھارت آئے تھے۔

اگر کوئی بھارتی نمائندہ اکتوبر میں ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان جاتا ہے، تو گزشتہ کئی برسوں کے بعد کسی بھی بھارتی رہنما کا یہ پاکستان کا دورہ ہو گا اسے ایک بڑی سفارتی پیش رفت کے طور پر بھی دیکھا جائے گا۔

Watch Live Public News