نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی( نادرا) کی جانب سے اپنے مراکز پر آنکھوں کے ذریعے بائیومیٹرک تصدیق کا انتہائی قابل اعتبار نظام ’آئرس‘ متعارف کروایا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نادرا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کے دہرے اندراج پر قابو پانے کیلئے انگلیوں کے نشانات پر مبنی نظام ایک دہائی پہلے متعارف کروایا تھا جس کو مزید مستحکم بنانے کے حوالے سے اس میں چہرے کی تصویر کی شناختی معلومات کو بھی شامل کیا گیا۔ آئرس نظام کو انگلیوں کے نشانات اور چہرے کی شناخت کے موجودہ نظاموں کے ساتھ استعمال میں لایا جائے گا۔ نادرا ہیڈکوارٹرز میں اس نظام کے انتہائی کامیاب آزمائشی تجربے کے بعد اب اس نظام نے بلیو ایریا اسلام آباد، ڈی ایچ اے کراچی اور پیکو روڈ لاہور میں واقع نادرا میگا سنٹرز میں کام شروع کر دیا ہے اور اس کو مرحلہ وار پروگرام کے تحت ٹیکنالوجی کو ملک بھر میں نادرا کے700 سے زائد مراکز پر متعارف کروایا جائے گا۔ بائیومیٹرک شناخت کے اس خودکار نظام میں دونوں آنکھوں کی پتلیوں کے گرد موجود دائرہ نما حصے کی انتہائی پیچیدہ شکل کے تجزیہ سے حاصل ہونے والی معلومات کا اندراج کیا جاتا ہے کیونکہ ہر فرد میں اس دائرہ نما حصے کی شکل مختلف اور منفرد ہوتی ہے۔ آنکھوں کے ذریعے شناخت میں غلطی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے جس کی بدولت یہ نظام درست اور انتہائی قابل اعتبار ہے۔ نادرا کی انتھک کوششوں اور مسلسل محنت کی بدولت متعارف کرائے گئے اس نظام کے آغاز پر ہی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ شناخت کے انتہائی اعلی معیار پر مبنی اس نظام میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جس کی بدولت کسی بھی شہری کی شناخت اب انتہائی محفوظ ہوگئی ہے کہ جس میں غلطی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ یہ نظام انسان کی آنکھوں میں اتر کر اس کی حقیقی شناخت تک جا پہنچتا ہے اور ڈیجیٹل دنیا میں بھی اس کے وجود کو ہمیشہ کیلئے امر کر دیتا ہے، اس نظام کا اجرا شہریوں کی شناخت کو محفوظ سے محفوظ تر بنانے کے لئے ہماری کوششوں میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نادرا کی اس تاریخی کامیابی کی بدولت پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ، جس میں فرد کی شناخت اس کے آئرس بائیومیٹرکس کے ذریعے کی جائے گی جو غلطی کے کسی بھی خدشے سے پاک ہو گی ۔ طارق ملک نے بتایا کہ اس نظام کی ایک منفرد خوبی یہ بھی ہے کہ دونوں آنکھوں کے آئرس چونکہ ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اس لئے شناخت کے دہرے اندراج اور شناختی معلومات کے غلط استعمال کا خطرہ بھی ختم ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری محکمے ہوں یا پھر مالی خدمات فراہم کرنے والے ادارے، حساس معلومات کو استعمال کرنے والی دیگر صنعتیں ، شناخت کی قابل اعتبار تصدیق ان سب کی کارکردگی کو محفوظ بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ آئرس بائیومیٹرک ٹیکنالوجی کا آغاز شناخت کے کسی بھی عمل کو ہر قسم کی غلطی سے محفوظ بنانے کی جانب ایک انتہائی اہم قدم ہے۔ نادرا دہرے اندراج کی روک تھام کیلئے انگلیوں کے نشانات اور چہرے کی تصویر پر مبنی نظاموں کا استعمال انتہائی کامیابی کے ساتھ کربھی رہا ہے۔ آنکھوں کے ذریعے شناخت کے اس نئے نظام کی بدولت ہر فرد کی منفرد شناخت کا نظام نہ صرف مضبوط ہو گا بلکہ کم عمر بچوں کی بائیومیٹرک شناخت کی سہولت بھی اس میں شامل ہو گی۔ آئرس کی سکیننگ کیلئے خصوصی انفراریڈ کیمرہ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ آئرس کی شکل کا تجزیہ کر کے اس کی ڈیجیٹائزیشن کرتا ہے جس کی بدولت ہی آئرس کی شناخت میں جعلسازی تقریبا ناممکن ہو جاتی ہے۔ انگلیوں کے نشانات ، چہرے کی شناخت اور آئرس کے ذریعے شناخت کے تینوں نظاموں کے ایک ساتھ استعمال سے بھی شہریوں کی شناختی معلومات میں کسی بھی غلطی یا جعلسازی کا امکان ختم ہو جائے گا اور نادرا انتہائی درست طریقے سے ان کی تصدیق بھی کر سکے گا ۔ آئرس کی پیچیدہ اشکال کو میچنگ کیلئے ایک خاص شکل میں لانے کے لئے ریاضی کے الگورتھم کا استعمال کیا جاتا ہے۔