ن لیگ، PTI مذاکرات: “معافی کی کوئی شرط نہیں”،راناثناء، “آگے بڑھیں گے”، رؤف حسن

ن لیگ، PTI مذاکرات: “معافی کی کوئی شرط نہیں”،راناثناء، “آگے بڑھیں گے”، رؤف حسن
کیپشن: ن لیگ، PTI مذاکرات: “معافی کی کوئی شرط نہیں”،راناثناء، “آگے بڑھیں گے”، رؤف حسن

ویب ڈیسک: ن لیگ نے ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی کو غیرمشروط مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں بیٹھیں، بات کریں، معافی مانگنے کی کوئی شرط نہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملات آگے بڑھیں گے۔ 

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم پاکستان کے مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’جس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں، آئیں بیٹھیں اور بات کریں۔ معافی مانگنے کی کوئی شرط نہیں۔‘

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ ’نواز شریف 21 اکتوبر کو جب اپنے ملک واپس آئے تو انہوں نے بڑا دو ٹوک پیغام قوم کو دیا تھا اورواضح طور پر کہا تھا کہ میرا 40  سالہ سیاسی زندگی کا نچوڑ یہ ہے کہ ملک اس وقت جس صورتحال میں ہے اسے نکالنے کے لیے سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا۔‘

ان کے بقول ’جب ایک شخص سب کی بات کرتا ہے تو کسی ایک کو مائنس نہیں کیا جا سکتا۔‘

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان کی جماعت نے محمود اچکزئی سے بات کی ہے اور وہ بھی مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

ن لیگ سیاسی معاملات کے حل کے لیے جمہوریت اور مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔ پی ٹی آئی کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی پڑے گی تاکہ مذاکرات درست طریقے سے ہو سکیں۔‘

پی ٹی آئی کی تصدیق:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کبھی نہیں کہا کہ وہ سیاستدانوں سے بات نہیں کریں گے، ہم سوائے تین کے باقی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، ان سے بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ محمود خان اچکزئی کے پاس ان تین پارٹیوں سے بات کرنے کا بھی مینڈیٹ ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے بات کرنے کا مینڈیٹ بھی دیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’محمود خان اچکزئی صاحب کی ذاتی خواہش تھی کہ میں ان سے بھی انگیج کرنا چاہتا ہوں آپ مجھے اجازت دیں، خان صاحب نے اُن کو فلی امپاور (مکمل اختیار) دیا ہوا ہے کہ آپ جاکر بات کریں، اگر کوئی حقیقی پیشکش آتی ہے تو ہم ان کو دیکھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر سیاسی طاقت کے ساتھ بلواسطہ یا بلاواسطہ رابطے میں ہیں۔

رؤف حسن نے خفیہ طور پر ن لیگ سے مذاکرات کے سوال پر کہا کہ محمود اچکزئی کا رانا ثناء اللہ سے رابطہ ہوا ہے، امید کی جاتی ہے کہ معاملات آگے بڑھیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی بیانات کے تناظر میں پارٹی میں یہ تاثر بنا ہوا ہے کہ یہ عمران خان کے ملٹری ٹرائل کی طرف جا رہے ہیں۔

رؤف حسن نے واضح کیا کہ آٹھ سمتبر کو ہمارا جلسہ لازمی ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے 22 اگست کا جلسہ مؤخر کرنے پر بتایا کہ 22 کو جلسہ ہونا تھا اور 21 اگست کی رات وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے اسٹبلشمنٹ نے رابطہ کیا، اس دن اسلام آباد میں کچھ مذہبی جماعتیں بھی جمع ہو رہی تھیں، اسٹبلشمنٹ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ کوئی پُرتشدد واقعہ ہوگا تو ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ یہ جلسہ مؤخر کردیں، اور انہوں نے ہمیں اسی دن آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کا این او سی دیا تھا، ہم نے کہا کہ یہ فیصلہ تو ایک شخص کرسکتا ہے اور اس کا نام عمران خان ہے، تو صبح سات بجے اڈیالہ جیل کے دروازے کھولے گئے تھے، اس وقت خان صاحب نے مان لیا تھا لیکن پھر کہا تھا کہ اس کے بعد اگر کوئی میرا نام لے کر بھی کہے کہ جلسہ مؤخر کرنا ہے تو مت ماننا وہ جھوٹ ہوگا۔

رؤف حسن نے کہا کہ 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے پر ہمیں لاتعداد گالیاں پڑ رہی ہیں، پارٹی اب یہ رسک نہیں لے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ہدایات ہیں کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ ابھی روپوش ہیں وہ روپوش ہی رہیں۔

Watch Live Public News