امریکا روس کی سرخ لکیروں کو مذاق نہ سمجھے، روسی وزیر خارجہ کی وارننگ

dont mock our red lines larov warns us
کیپشن: dont mock our red lines larov warns us
سورس: google

 ویب ڈیسک :روسی وزیر خارجہ نے امریکا کو خبر دار کیا ہے کہ وہ ہماری ' سرخ لکیروں کو مذاق نہ سمجھے۔

 روسی وزیر خارجہ   کا براہ راست امریکا کو پیغام اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ  رپورٹس کے مطابق ' امریکا یوکرین کو روس کے لیے اپنے نئے کروزمیزائل 'جاسم 'دینے کے بہت قریب ہے۔'

اس رپورٹ کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ' ہماری سرخ لکیریں مذاق نہیں ہیں۔ اس لیے ان کا مذاق نہ اڑایا جائے۔' لاؤروف نے مزید کہا امریکہ اس باہمی ڈیٹرینس کی اس سمجھ کی صلاحیت سے عاری ہو رہا ہے جو سرد جنگ کے بعد دونوں اطراف سے سامنے لائی گئی تھی۔ اس لیے اسے عبور کرنا خطرناک ہو گا۔'

وہ اس رپورٹ ' امریکی لانگ رنیج کروز میزائل جاسم روس کے خلاف اس کے اندر تک استعمال کیے جائے کے لیے یوکرین کے حوالے ہونے جارہے ہیں۔' پر تبصرہ کر رہے تھے۔ ان میزائلوں کے لیے یوکرینی صدر زیلنسکی لابنگ کرتے رہے ہیں۔

تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یوکرینی صدر کی طرف سے ان امریکی میزائلوں کے لیے لابنگ حالیہ دنوں میں امریکی ایف سولہ جنگی طیارہ تباہ ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی یا اس سے پہلے سے جاری ہے۔

سرگئی لاؤروف نے کہا ' میرے لیے کوئی چیز حیران کن نہیں رہی ہے کیونکہ امریکی پہلے ہی سرخ لکیر عبور کر چکے ہیں۔ جو اس سے پہلے انہوں نے خود ہی کھینچی تھی۔' روسی وزیر خارجہ ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران یہ بات کہہ رہے تھے۔

روسی ٹی وی کی طرف سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا ' بلا شبہ زیلنسکی اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔'لیکن ' انہیں سمجھنا چاہیے وہ ایسا کر کے ہماری سرخ لکیر کا مذاق اڑا رہے ہیں۔'

واضح رہے صدر پوتین نے 2022 میں یوکرین میں اپنے ' سپیشل ملٹری آپریشن' کے بعد سے بار بار انہیں خبر دار کیا ہے کہ روس کا راستہ روکنے کی کوشش نہ کریں کہ اس کے پاس دنیا کے جوہری ہتھیاروں کو سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔' مگر امریکا اور اس کے مغربی اتحادی ہیں کہ وہ یوکرین کے لیے فوجی امداد مین اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں۔

مغربی سیاستدان یہ خیال کرنے لگے ہیں کہ پوتین کا جوہری بیانیہ محض ایک دھوکہ ہے، اس لیے امریکا اور یورپی ملکوں کو یوکرین کی کھلی مدد کرنی چاہیے تاکہ یوکرین یہ جنگ جیت سکے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے یہاں تک کہہ دیا کہ چھ اگست کے روس پر حملے کے بعد روس کی سرخ لکیریں ایک مذاق بن کر رہ گئی ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا ' واشنگٹن کو ہماری سرخ لکیروں کا اچھی طرح اندازہ ہے۔ وہ اس کے مضمرات بھی جانتا ہے اگر امریکا یہ سمجھ رہا ہے یوکرین میں جاری جنگی کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے بدلے میں زیادہ تر یورپ کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔'

لاؤروف نے کہا ' شاید امریکی جینیاتی اعتبار سے یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کوئی چھو نہیں سکے گا' حالانکہ وہ تمام اصول اور نشاندہیاں نظر انداز ہو چکے ہیں جو سوویت یونین کے زمانے میں تھیں۔'

اس لیے ہمارے اور ان کے درمیان یہ دوطرفہ سٹریٹجک استحکام اور باہمی تحفظ کے احساسات کو وہ کھونا شروع کر رہے ہیں یہ 'خطرناک ہے۔'

سرگئی لاؤروف نے امریکی قومی سلامتی کے لیے ترجمان جان کربی کے ماہ جون میں دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا ' صدر جوبائیڈن نے یہ بات بار بار کہی ہے کہ امریکا تیسری عالمی جنگ نہیں چاہتا ، کیونکہ یوکرین میں اگر کشیدگی بڑھ جاتی ہے تو یہ تباہی ہو گی اور اس کے مضمرات پورے یورپ میں ہوں گے۔ یہ امریکا مفادات کے لیے بھی اچھے نہیں ہوں گے۔'

خیال رہے یہ ایک ہفتے کجے دوران دوسرا انتباہ ہے جو سرگئی لاؤروف کی طرف سے امریکا کو کیا گیا ہے کہ 'تیسری عالمی جنگ صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی۔'

یہ روس کی طرف سے بدھ کے روز سامنے آنے والے اس بیان کے بعد مزید اہم ہو گیا ہے کہ روس نے اپنی جوہری ڈاکٹرائن کو اس لیے تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی یوکرین میں جنگ پھیلا کر روس کو دھمکا رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ روس اپنے جائز مفادات اور سلامتی کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔

Watch Live Public News