اب باتوں کا نہیں، عمل کا وقت ہے،وزیر اعظم

اب باتوں کا نہیں، عمل کا وقت ہے،وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ “گوادر کی تعمیر و ترقی پاکستان کے تابناک مستقبل کی ضامن ہے”۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بلوچستان اور گوادر میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا.اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیربحری امور سید فیصل سبزواری، وزیر توانائی انجینئیرخرم دستگیر، وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی ملک سے غربت و افلاس کے خاتمے اور پائیدار امن کی بحالی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ انہوں نےکہا کہ گوادرسمیت پورے بلوچستان کو ترقی کے سفر میں دیگر علاقوں کے ہم پلہ کرنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر بندرگاہ اپنے محل وقوع کے علاوہ دفاعی، سیاسی اور معاشی اعتبار سے عالمی تجارت کے لیے انتہائی موزوں اور اہم ہے۔ ہمیں اس بندرگاہ کےراستے ملک کے بالائی اور شمالی علاقہ جات سے درآمدی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے گوادر سے ملک کے بالائی علاقوں تک سڑکوں اور ریلوے لائنوں کا بہترین اور فعال نیٹ ورک کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ہمیں شبانہ روز محنت سے اس ضمن میں ہونے والی مجرمانہ کوتاہیوں کا ازالہ کرنا ہے، اور آگے بڑھنا ہے۔ وزیر اعظم نے برآمدی شعبے کی ترقی اور عوام، خصوصا گوادر کے لوگوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کے لیے گوادر میں چینی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری بلوچستان اورسیکرٹری منصوبہ بندی کو چینی کمپنیوں کے وفد سے مشاورت کے ساتھ خوراک، زراعت اور پیٹروکیمیکلز میں سرمایہ کاری کے لیے قابل عمل پلان بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کو چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری وزارت بحری امور، سیکرٹری ریلوے، چئیرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور چئیرمین چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی پاکستان (COPHC) نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ چئیرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے وزیر اعظم کو سی پیک کے مشرقی اور مغربی روٹس کے زریعے گوادر کی ملک کے بالائی اور شمالی علاقوں تک رسائی سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے تجارتی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے لے لیے این ایچ اے، وزارت بحری امور اور وزارت منصوبہ بندی کو عید کے فورا بعدمشترکہ جائزہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری وزارت بحری امور نے وزیر اعظم کو بتایا کہ گوادر پورٹ پر بریک واٹر پراجیکٹ (Concession Agreements) کے تحت تعمیر ہونا تھا۔ اس کے لیے 445 ملین ڈالر کی گرانٹ اور 484 ملین ڈالر کا قرض چینی حکومت نے فراہم کر رکھا ہے، لیکن یہ منصوبہ تعطل کا شکار رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس مجرمانہ غفلت پر برہمی کا اظہار کیا اور چئیرمین وزیر اعظم معائنہ کمیشن کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس پیشہ وارانہ غفلت کی تحقیق کر کے ایک ہفتے میں جامع رپورٹ پیش کریں۔ چئیرمین چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی پاکستان (COPHC) نے وزیر اعظم کو بتایا کہ 1.2 ملین گیلن روزانہ کی استعداد والا پلانٹ پاکستان جلد پہنچ جاۓ گا اور اس سال کے آخر تک پیداوار شروع کر دے گا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے گوادر کے لیے شمسی توانائی کے منصوبے پر وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ گوادر شہر کے 35,500 گھرانوں میں سے 31,000 آن گرڈ جبکہ 4500 گھرانے آف گرڈ ہیں۔ آن گرڈ گھرانوں کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئٹہ الیکٹریک سپلائی کمپنی اور پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے بلڈ، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (BOT) بنیادوں پر منی سولر پارک لگایا جا رہا ہے، جس کے لیے نیپرا پاور پر چیز ایگریمنٹ جاری کرے گا۔ تاہم آف گرڈ گھرانوں کے لیے 1.8 ارب روپے کی لاگت سے 3KW والے سولر ہوم سٹیشنز لگاۓ جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کوسارا عمل شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نےہدایت کی کہ عوام کی سہولت کو یقینی بنانے کے لیےکم از کم تین سال کے لیے آفٹر سیل سروس مہیا کرنا سولرسسٹم مہیا کرنے والی کمپنی کی ذمہ داریوں میں شامل کیا جاۓ۔ انہوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری بحری امور اور سیکرٹری منصوبہ بندی کو اس حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے عملے کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے صوبے میں جاری تمام ترقیاتی کاموں کی میپنگ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزیر داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اشتراک سے جامع سیکیورٹی پلان مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی، کیونکہ معاشی ترقی کا خواب پر امن ماحول پیدا کیے بغیر شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ سیکرٹری ریلوے نے وزیر اعظم کو گوادر اور ملک کے دیگر شہروں کے درمیان رابطے سے متعلق آگاہ کیا، اور اس سلسلے میں غیر موجود ریلوے ٹریک بچھانے سے متعلق پیش رفت پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے اسے موثر بنانے کےلیے تمام ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔