ویب ڈیسک: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو پاکستان کے اندر سیاست کرنے کی آزادی نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سب سے اہم مسئلہ شہری آزادی اور آئین کی معطلی ہے۔ کوئی بھی ملک جس میں آئین نہ ہو وہ کس طرح آگے چلے گا۔ عدالتوں کی بے توقیری اور حکومت سپانسرڈ مہم عدالتوں کے خلاف چل رہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آزادانہ فیصلہ دینے والے جج کے خلاف میڈیا اور سوشل میڈیا پر طوفان برپا کرنا ناقابل قبول ہے ۔ المیہ ہے بار ایسوسی ایشنز ، میڈیا ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی غیر متحرک ہو چکی ہے۔ کوئی کسی کو کہیں سے بھی اٹھا لے اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے اظہر مشوانی کے بھائیوں اور فیملی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دونوں بھائیوں کو اٹھا لیا گیا، شاعر فریاد کو اٹھایا گیا پاکستان سے جوق در جوق سرمایہ دار ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ پاکستان کا اسوقت معیشت مسئلہ نہیں ہے ملکی سیاست اس وقت پاکستان کا مسئلہ ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا ، عوام کی امنگوں کا ترجمان لیڈر جعلی کیسز میں جیلوں میں ڈالا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو پاکستان کے اندر سیاست کرنے کی آزادی نہیں ہے۔ جو سیاست کی کوشش کرتا ہے اسکے پیچھے پولیس رینجرز اور زیادتی شروع ہو جاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کو ایجنڈے کے اوپر گفتگو کرنی چاہئے۔ ڈائیلاگ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھِی ہو ، سیاسی جماعتوں سے بھی گفتگو ہونی چاہئے۔ یہ نہیں ہو سکتا آپ کہیں صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے سیاسی جماعتوں سے بات نہیں ہو گی۔ جو بھی اس طرح کی انگیجمنٹ ہو گی اس سے ڈیل کا تاثر جاتا ہے یہ مناسب نہیں ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو اس گرینڈ ڈائیلاگ میں ڈالنا پڑے گا۔ سیاسی جماعتوں میں مولانا فضل الرحمن کا موقف پی ٹی آئی کے موقف کے بالکل قریب ہے۔ محمود اچکزئی ، اختر مینگل ، پیر پگاڑہ ان لوگوں کےساتھ پہلے بات چیت کریں.
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسکے بعد پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ پر ایک نکاتی ایجنڈا کہ پاکستان میں آئین کو بحال کیا جائے پر بات کی جائے۔ بات چیت ہی اگلا راستہ ہے ۔ یہاں 24 جون اگلی تاریخ ہے ، ضمانتیں کنفرم ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو محمود الرشید ، اعجاز چوہدری ، خواتین کے ساتھ ہو رہا ہے ، یاسمین راشد کینسر سروائیور ہیں کوئی رحم ہونا چاہئے۔ حکومت اور ریاست رحم سے چلتی ہے۔ ظالم کو نہیں رحمدل بادشاہوں کو تاریخ یاد رکھتی ہے۔ جس طرح خواتین بزرگوں کو ٹریٹ کیا گیا یہ زخم آسانی سے مندمل نہیں ہوں گے۔