پبلک نیوز: الجزیرہ میں شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم مخالف منشور کو مہرہ بنا کر مودی سرکار کی انتخابات میں جیت کی تیاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق نام نہادجمہوریت بھارت میں گزشتہ کئی برسوں سے مسلمان اور دیگر اقلیتیں انتہا پسندی اور نفرت کا شکار ہیں ، مودی سرکار ہندوتوا نظریے کا پرچار کرتےہوئے ’’اکھنڈ بھارت ‘‘کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
بی جے پی اور مودی کے مسلم مخالف بیانیے پر انتخابات میں جیت کے حوالے سے الجزیرہ نے ایک رپورٹ شائع کی۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا کہ ’ مودی سرکار مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مہم کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے، مودی سرکار جہاد کے لفظ کا استعمال کر کے بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہی ہے۔‘‘
رپورٹ میں کہنا تھا کہ مودی کی مسلم مخالف سوچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری جسمانی تشدد کو ہوا دے رہی ہے جو بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
حال ہی میں سماج وادی پارٹی کی ایک مقامی رہنما ماریہ عالم نے مسلمانوں سے کہا کہ "وہ ووٹ کا جہاد کریں”جس پر بی جے پی نے شدید نفرت کا اظہار کیا۔
الجزیرہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ایک انتخابی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں سے تشبیہ دی مگر حقیقت میں مسلمان قومی آبادی کے 15 فیصد سے بھی کم رہ گئے ہیں۔
اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی نمائندگی میں تقریباً 20 ہزار شہریوں نے مودی سرکار کی طرف سے نفرت انگیز تقریر کے الزامات کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھا۔
گزشتہ ماہ اپریل میں بی جے پی نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کی جھوٹی ویڈیو شائع کی جس میں متشدد اور لالچی مسلمان مرد حملہ آوروں کو قرون وسطیٰ کے ہندوستان پر حملہ کرنے اور اس کی دولت لوٹنے کی تصاویر دکھائی گئیں۔
الجزیرہ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار مختلف سازشی نظریات کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان بھارت پر کنٹرول حاصل کرلیں گے، ماضی میں مذہبی منافرت مودی کی فطرت کا حصہ رہی ہے۔
بھارتی مصنف نیلنجن مکوپادھیائے نےالجزیرہ سےبات کہا کہ ’’بی جے پی اور مودی نے بھارتی جمہوریت کو بری طرح تباہ کیا ہے‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے ابھی تک مودی کی انتہاپسند سرگرمیوں کے خلاف شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی، کانگریس کے رکن اسمبلی پرمود تیواری نے کہا کہ مودی نےوزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو بدنام کیا ہےاور یہ الفاظ کبھی بھی ایک بھارتی وزیر اعظم کے الفاظ نہیں ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی کے نفرت انگیز ریمارکس نے مسلمانوں پر تشدد کے خطرات کو بڑھا دیا ہے، بی جے پی ہندو توا نظریے کے تحت کام کر رہی ہے جو کہ خود آر ایس ایس کے نظریے کی پیروکار جماعت ہے۔
مودی سرکار کی دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلم مخالف سرگرمیاں اور بیانات اس امر کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ بی جے پی صرف ہندو انتہا پسند جماعت ہے۔