ویب ڈیسک : متحدہ عرب امارات نے و عرب دنیا کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ ’ براکہ ’ کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے اسے ایک ’اہم قدم‘ قرار دیا۔
ابوظہبی میں تعمیرکردہ براکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ اپنے چوتھے اور آخری ری ایکٹر کے کمرشل آپریشن میں داخل ہونے کے بعد سالانہ 40 ٹیرا واٹ بجلی پیدا کرے گا، یہ بات سرکاری ملکیت والی امارات نیوکلیئر انرجی کارپوریشن (ENEC) نے ایک بیان میں کہی۔
نیوکلیئر انرجی کارپوریشن کا کہنا ہے یہ کارخانہ اس گرم صحرائی خلیجی ریاست کی بجلی کی ضروریات کا 25 فیصد پیدا کرے گا، جہاں ایئر کنڈیشننگ ہر جگہ موجود ہے جو نیوزی لینڈ کی سالانہ کھپت کے تقریباً برابر ہے۔
انرجی کارپوریشن نے کہا کہ یہ پلانٹ ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (ADNOC) سمیت متعدد کمپنیوں کو بجلی فراہم کرے گا، جو دنیا کی سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
براکہ نے، جس کا مطلب ہے "برکت" 2020 میں اس وقت کام شروع کیاتھا جب اس کے چار ری ایکٹرز میں سے پہلا فعال ہوا تھا۔
دنیا میں تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب نے بھی کہا ہے کہ وہ جوہری ری ایکٹر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
شیخ محمد بن زید النہیان نے بارکہ کی تکمیل کو "نیٹ زیرو "کی طرف سفر پر ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس کا مطلب گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی مقدار اور فضا سے انہیں ہٹانے کی مقدار کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔ یہ اخراج میں کمی اور اخراج کو ہٹانے کے امتزاج کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
شیخ محمد بن زید النہیان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا، "ہم آج اور کل اپنی قوم اور اپنے لوگوں کے فائدے کے لیے توانائی کے تحفظ اور پائیداری کو ترجیح دیتے رہیں گے۔"
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق، پلانٹ کی فعال زندگی تقریباً 60 سے 80 برس ہے، جس کے اختتام پر اسے ختم کرنا پڑے گا۔