جی ڈی پی گروتھ ہی پاکستان کے مسائل کا حل، شہباز شریف

جی ڈی پی گروتھ ہی پاکستان کے مسائل کا حل، شہباز شریف
لاہور: ( پبلک نیوز) قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومتی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر قومی مفاد مدنظر رکھ کر ٹھیک طرح مذاکرات کیوں نہیں کئے گئے؟ انہوں‌نے کہا کہ موجودہ حکومت ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی قرض لینا چاہتی تھی لیکن آئی ایم ایف نے منظوری نہیں دی۔ پاکستان کو ہائی جی ڈی پی گروتھ کی ضرورت ہے، اسی سے مسائل سے نکالا جا سکتا ہے جو اس حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ ظلم اور آئی ایم ایف کی غلامی کا ثبوت ہے۔ حکومت کے ظالمانہ اقدامات بجلی بن کر غریبوں اور معیشت پر گر رہے ہیں۔ اس سے مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی مزید بڑھے گی۔ شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ بجلی، پیٹرول، گیس میں اضافہ اور ٹیکسوں کو بڑھانا آئی ایم ایف کی غلامی ہے، حکومتی سوچ اور اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ عالمی منڈی میں تیل کی کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیا گیا، بلکہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور سیلز ٹیکس کا نفاذ کرکے غریبوں کا مذاق اڑایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے تین سال اور چار ماہ میں روپے کی قدر میں 54 روپے اضافے پر قوم وزیراعظم کو چور کیوں نہ کہے؟ چالیس ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 30.5 فیصد سے زائد کمی ہوئی۔ سقوط ڈھاکہ کے سانحہ کے وقت 58 فیصد روپے کی قدر کے بعد یہ سب سے بڑی مقدار میں کمی ہے، کیا یہ ہے نیا پاکستان؟ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قوم کو عوام کی منتخب کردہ ایک قابل، دیانت دار اور اہل قیادت کی ضرورت ہے۔ قومی سلامتی، معاشی خود مختاری اور عوام کے گلے میں پھندا ڈالنے کے بجائے ناکامی کا اعتراف قومی مفاد میں ہے۔ عمران خان اپنی انا، ضد، نالائقی اور کرپشن کی سزا قومی سلامتی اور عوام کی زندگی سے کھیل کر نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر آج ایک بحران زدہ ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ نواز شریف کے دور میں جو ملک دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہو رہا تھا، آج بحران زدہ کی فہرست میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر منقولہ جائیداد کی ویلیو 35 سے 700 فیصد تک بڑھا کر فاش غلطی کی گئی۔ اس اقدام سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں کم وبیش بند ہو جائیں گی، معیشت مزید سست روی کا شکار ہوگی۔ اس اقدام کے بعد لوگ پراپرٹی کیسے خریدیں گے؟ ٹیکس وصولیاں بھی کم ہو جائیں گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ فولاد، سیمنٹ بلاکس، اینٹوں اور تعمیراتی شعبے سے منسلک پچاس سے زائد صنعتوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس نوعیت کے اقدام سے قبل اس شعبے کے متعلقہ فریقین سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی۔ ہاٹ منی کے اقدام پر بھی حکومت کو خبردار کیا تھا جس سے پہلے بھی معیشت کا نقصان ہو چکا ہے۔ لیگی صدر نے کہا کہ 2017ء میں آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کے بعد شرح سود 5.7 فیصد اور جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھا۔ نواز شریف دور میں شرح ترقی بڑھنے کے ساتھ مہنگائی میں نمایاں کمی آئی، 47 سال میں ملک مہنگائی میں سنگل ڈجٹ میں آگیا تھا۔ نواز شریف کا دور تاریخ کا واحد دور ہے جس میں آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود شرح ترقی 5.8 فیصد سے بڑھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف حکومت کی اس معاشی کارکردگی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا اور روپے کی قدر مستحکم ہوئی تھی۔ موجودہ حکومت کے آئی ایم ایف پروگرام کے بعدشرح سود پونے 9 فیصد اور مہنگائی پھر ڈبل ڈجٹ میں جا چکی ہے۔