پشاور: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ’غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔‘ پشاور میں قومی ورکشاپ خیبرپختونخوا (این ڈبلیو کے پی-1) کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی تارکین کی واپسی کا فیصلہ حکومت نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیا ہے۔‘ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی غیرملکیوں کو طے شدہ اصولوں کے مطابق باعزت طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘ آرمی چیف کو سکیورٹی کی مجموعی صورتحال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں، غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی وطن واپسی اور نئے ضم شدہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی فورسز کو خیبرپختونخوا کے غیور عوام کی پُرعزم حمایت کے باعث ہی صوبے میں استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔‘ پاکستان کی خوشحالی کو خیبرپختونخوا سے جوڑتے ہوئے آرمی چیف نے زور دیا کہ ’ پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو ہم آہنگی اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جا رہا ہے۔‘ آرمی چیف نے نئے ضم شدہ اضلاع میں اقتصادی ترقی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر افغان ہوئے ہیں کیونکہ پاکستان میں مقیم غیرملکیوں میں افغانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان غیرملکیوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔ 24 نومبر کو اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے کہا تھا کہ 3 اکتوبر سے اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں۔