ویب ڈیسک :(علی زیدی)اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے حالیہ دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونے سے بنا ہوا " پیجر" بطور تحفہ پیش کرکے حماس اور فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑک دیے ہیں۔
یادرہےکہ اس اسرائیلی آپریشن میں حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز سمیت سینکڑوں الیکٹرانک آلات کو نشانہ بنایا گیا، جس میں حسن نصر اللہ سمیت سینئر قیادت اور سینکڑوں حریت پسند اور عام شہری شہید ہو گئے تھے۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونے کی پلیٹ والا پیجر پیش کیا۔ نیتن یاہو کے مشیر دیمتری گینڈل مین نے واضح کیا کہ یہ تحفہ لبنان میں حزب اللہ کے حریت پسندوں کے خلاف اسرائیل کی خفیہ کارروائی کا یادگاری نشان تھا۔
ٹیلیگرام کی ایک پوسٹ میں تحفے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے، گینڈل مین نے کہا کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو ایک "گولڈڈ پیجر" دیا تھا، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ آلہ "وزیراعظم کے فیصلے کی علامت ہے جس سے جنگ میں ایک موڑ آیا اور حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کے حوصلے پست کرنے کا نقطہ آغاز بن گیا۔"
اسرائیلی میڈیا نے اس ہفتے کے شروع میں اس غیر معمولی تحفے کے بارے میں پہلی بار رپورٹیں شائع کیں، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ نے ستمبر میں لبنان میں ہونے والے دھماکوں کی لہر کو ایک "زبردست کارروائی" قرار دیا تھا۔ امریکی صدر نے مبینہ طور پر نیتن یاہو کو ان کی ملاقات کی ایک دستخط شدہ تصویر بھی دی، جس میں یہ پیغام لکھا ہوا تھا: ’’بی بی کو، ایک عظیم رہنما‘‘۔
یادرہے 17 ستمبر کو اسرائیل کی اس کارروائی کے دوران ہزاروں پیجرز بیک وقت لبنان اور شام میں پھٹ گئے، جس کے بعد اگلے دن سینکڑوں واکی ٹاکیز کے بڑے پیمانے پر دھماکے ہوئے۔ ان دھماکوں میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہوئے جن میں 12 عام شہری، خواتین اور بچوں سمیت 3500 سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے کئی مستقل طور پر معذور ہوگئے تھے۔
27 ستمبر کو بیروت پر ایک فضائی حملے میں حماس کے رہنما حسن نصر اللہ کو شہید کر دیا۔ نومبر میں، نیتن یاہو نے عوامی طور پر پیجر آپریشن کی ذمہ داری قبول کی تھی۔