اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان 74 سال میں پہلی دفعہ قیمتی پتھروں، ریورات اور معدنیات کے شعبہ کو برآمدی صنعت بنانے جا رہا ہے۔ اس حوالے سے وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت جیمز، جیولری اور منرلز ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرِ صنعت مخدوم خسرو بختیار، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، چیئرمین جیمز اینڈ جیولری ٹاسک فورس انجینیئر گُل اصغر خان، عاطف خان، ٹاسک فورس کے ارکان اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ٹاسک فورس کی جیمز، جیولری اور منرلز شعبے کی تشکیل نو اور مجوزہ منرل سٹی پر سفارشات پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں قیمتی پتھروں کی برآمدات کے حوالے سے 5 ارب ڈالر سالانہ کی صلاحیت موجود ہے جس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر مثبت اثرات اور لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی۔ پاکستان میں اس وقت 99 قسم کے قیمتی پتھروں کے ذخائر موجود ہیں اور اس شعبے میں پیداوار کے حوالے سے پاکستان دنیا میں آٹھواں بڑا ملک ہے۔ مزید یہ کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 200 ٹن سونے کی کھپت ہے۔ اس شعبے سے متعلق مؤثر قانون سازی اور بہتر انتظام سے اسے ایک بڑی برآمدی صنعت میں تبدیل کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جیمز اور جیولری کو صنعت کا درجہ دیا جا چکا ہے اور ٹاسک فورس کے لائحہ عمل کے مطابق اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ پروموشن پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس کے لیے پاکستانی سفارتخانوں سے بھی مدد لی جائے گی۔ اس کے علاوہ جیمز اینڈ جیولری سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو وسائل کو ایک جگہ اکٹھا کرنے، شعبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ون ونڈو آپریشن فراہم کرنے اور سرمایہ کاروں کو مراعات فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ ابتدائی طور پر موجودہ وسائل کو بروئے کار لا کر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل اپنایا جائے گا۔ مزید پاکستان بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے شعبے سے متعلق سرٹیفیکیشنز بھی حاصل کرے گا۔ اس میں نہ صرف قیمتی پتھروں بلکہ قیمتی دھاتوں کے سٹینڈرڈز نہ صرف وضح کیے جائیں گے، بلکہ موجودہ معیار کو بین الاقوامی سطح پر رائج معیار پر لایا جائے گا۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس شعبے میں تحقیق کے وسائل کی موجودگی کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی گئی۔ لائحہ عمل کے مطابق تحقیق کے شعبے کو فعال بنا کر تمام جدید سٹینڈرڈز متعارف کروائے جائیں گے۔ منرل سٹی کے قیام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پاکستان میں کیمیکل و منرل صنعت کے لیے علاقے کی نشاندہی کر لی گئی ہے جہاں خام معدنیات سے صنعتی ویلو ایڈیشن کرکے نہ صرف در آمدات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ برآمدات سے زرِ مبادلہ میں اضافہ ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ حکومت معدنیات اور قیمتی پتھروں کے شعبے کے روایتی طریقوں کو بدل کر جدید ٹیکنالوجی سے اس شعبے کی تشکلیل نو کر رہی ہے۔ انھوں نے ہدایت دی کہ ایسے تمام وسائل جو ضائع ہو رہے ہیں، ان کو بروئے کار لایا جائے اور اس لائحہ عمل پر عملدرآمد کے لیے باقاعدہ شیڈول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کے لیے موجود رکاوٹوں کا تدارک کیا جائے۔