ویب ڈیسک :چین جو کاروں کی دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے میں دوبڑے چینی الیکٹرک وہیکل جائنٹس ہواوے اور بی وی ڈی کے درمیان صارفین کم از کم قیمت میں EV فراہم کرنے کی دوڑ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے منافع کا مارجن کم ہو رہا ہے، دنیا کی سب سے بڑی کار مارکیٹ میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔
Huawei کے سمارٹ کار یونٹ کے چیئرمین Yu Chengdong نے کہا کہ حریف EV بنانے والی کمپنی BYD اپنی کاروں کے معیار کی بجائے کم قیمتوں کی وجہ سے آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے شینزین میں ایک عوام فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال ریٹ ریس میں BYD نمبر ون ہے کیونکہ اس کی قیمت انتہائی کم ہے
"فی الحال، BYD چوہوں کی دوڑ میں پہلے نمبر پر ہے، کیونکہ اس کی قیمت انتہائی کم ہے،" انہوں نے شینزین میں ایک عوامی فورم میں کہا۔
یو کا کہنا تھا کہ "ہم انتہائی کم قیمتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں اچھے نہیں بلکہ، ہم قدر، ذہانت، آرام دہ، حفاظت، اعلیٰ معیار، بہترین اور صارف فرینڈلی کے میدان میں مقابلہ کرنے میں اچھے ہیں،" ۔
یادرہے مئی 2024 میں امریکی صدر جو بائیڈن نے چین سے الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیرف کو چار گنا بڑھا کر 100% کر دیا، جبکہ BYD کو اگلے ہفتے سے یورپی یونین سے ممکنہ اضافی درآمدی محصولات کا بھی سامنا ہے۔
BYD کے بارے میں یو کے تبصرے چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں اور BYD کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
، BYD کے جنرل منیجر پبلک ریلشیننگ مینجر لی یو نے ویبو پر ایک ویڈیو پوسٹ میں اس کا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ Huawei بھی "کم قیمتوں کا مقابلہ" کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ کمپنی نے گزشتہ سال قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم دوسرے برانڈز کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ اپنے بوتھ پر اپنی کاریں دکھائیں اور اسی اسٹیج پر ہماری گاڑیوں کا مقابلہ کریں۔"
جبکہ BYD کے بانی اور چیئرمین وانگ چوانفو نے کمپنی کی سالانہ شیئر ہولڈر میٹنگ میں کہا کہ اس کی بنیادی طاقت "ٹیکنالوجی اور اختراع" میں ہے۔
وانگ نے مزید کہا کہ BYD مستقبل میں سمارٹ ای وی تیار کرنے پر 100 بلین یوآن ($13.8 بلین) کی سرمایہ کاری کرے گا، جنریٹیو مصنوعی ذہانت اور بڑی ماڈل ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کرے گا۔
یادرہے BYD نے 2023 کی آخری سہ ماہی میں بیٹری الیکٹرک کاروں کی دنیا کے نمبر ون سیلر امریکی کمپنی ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا تھا تاہم Tesla نے 2024 کی پہلی سہ ماہی میں چینی کمپنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی نمبر ون کی پوزیشن دوبارہ حاصل کرلی ۔
لیکن اس کے لئے بھی ٹیسلا کو بھی قیمتوں میں کمی کرنا پڑی ۔