سولو ڈائننگ کیا ہے اور اسکا رواج کیوں بڑھنے لگ گیا ہے؟

سولو ڈائننگ کیا ہے اور اسکا رواج کیوں بڑھنے لگ گیا ہے؟

ویب ڈیسک : (طیبہ نقشی) ہم دوسروں کو خوش کرنے کے لئے بہت سے جتن کرتے ہیں ، دوستوں سے مل کر پارٹی کرنا، فیملی کے ساتھ اکٹھے ڈنر کرنا یا پہاڑی علاقوں کی سیر پر جانا  لیکن کیا کبھی خود صرف اپنے لئے کبھی وقت نہیں نکالا،، لیکن یورپ میں اب ’’ سولو ٹریولنگ’’ کے بعد  ’’ سولو ڈائننگ’’ کا رواج بھی بڑھنے لگا ہے۔

  سولو ڈائننگ کیا ہے؟

 کسی ہوٹل ، ریسٹورینٹ یا ڈھابے پر  یا سڑک کنارے ٹھیلے   سے اکیلے  کھانا کھانے یا کافی ، چائے سمیت کوئی بھی مشروف پینے  والے شخص  کو ' سولو ڈائننگ' کہا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 رپورٹ  کے مطابق اب شہریوں میں سولوڈائننگ کا رواج بڑھ رہا ہے ، اب خود کے ساتھ وقت گذارنے اور چائے یا کافی کے کپ پر ذاتی معاملات پر سوچ بچار کرنے کے لئے سولو ڈائننگ ایک بہترین آپشن ہے ۔

لوگ موبائل فون اور باتوں کے شور سے تنگ آچکے ہیں اور چاہتے ہیں جب وہ تنہائی میں کھانا کھائیں تو کوئی ان کی تنہائی میں مخل نہ ہو حتی کہ موبائل فون بھی۔

سولو ڈائننگ کے دوران نہ صرف سوچا جاسکتا ہے بلکہ اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی حکمت عملی بھی اپنائی جاسکتی ہے یا کسی کتاب سے بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔

سولو ڈائینرز کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد

 صرف امریکا میں گزشتہ دو برس کے دوران سولو ڈائننگ میں 29 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

'اوپن ٹیبل' کمپنی جو ریسٹورنٹ کی ایڈوانس بکنگ اور آپ کی ٹیبل کی ریزرویشن یقنی بناتی ہے کے مطابق سولو ڈائننگ ریزرویشن میں گزشتہ دو برسوں کے دوران امریکہ میں 29 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جرمنی میں 18 فی صد جب کہ برطانیہ میں سولو ڈائننگ ریزرویشن میں 14 فی صد اضافہ ہوا۔

جاپان میں تو سولو ڈائننگ کے لیے ایک خصوصی اصطلاح 'اوہیتو رساما' استعمال کی جاتی ہے جس کا مطلب 'تنہا' ہے۔ 

سولو ڈائننگ کے لیے اس لفظ کو استعمال کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اکیلے ڈائننگ کرنے والوں کو جھجھک محسوس نہ ہو۔

جاپان کے 'ہاٹ پیپر گورمے ایٹنگ آؤٹ' نامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حالیہ سروے کے مطابق 23 فی صد جاپانی شہری اکیلے کھانا پسند کرتے پیں۔ سال 2018 میں یہ شرح 18 فی صد تھی۔

ریسٹورنٹس کی سیٹنگ ارینجمنٹ ، مینو بھی تبدیل

جاپان سمیت دنیا بھر  میں بہت سے ریسٹورنٹ سیٹنگ ارینجمنٹ میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ مینیو میں تبدیلیاں  لا رہے ہیں۔

فیملی ریستوران میں بھی کاؤنٹر سیٹس یا اکیلے بیٹھنے کے لیے  سنگل میز کرسی کا انتظام کیا جاتا ہے ۔  جبکہ   سولو ڈائننگ کے لئے  چھوٹی سرونگ والے کھانے ب مینیو میں شامل کئے جا رہے ہیں۔

'اوپن ٹیبل' کے سی ای او ڈیبی سو کا  کہنا ہے کہ  ’’ورک فرام ہوم’’  کنسیپٹ نے سولو ڈائننگ  کو مزید فروغ دیا ہے۔

 یادرہے سوشل میڈیا پر’’ Self Love’’ اور ’’self care’’  کے حوالےسے چلائی جانے والی مہم  نےبھی سولو ڈائننگ کے رجحان میں  اضافہ کیا ہے۔

کرونا نے تنہائی کو فروغ دیا

پینسلوینیا یونیورسٹی کی پروفیسر اینا میٹیلا  کا موقف ہےکہ کرونا وبا نے ایک دوسرے سے ملنے جلنے کا رجحان کم کردیا ہے۔اب کلچر تبدیل ہو گیا ہے ۔

پیو ریسرچ سینٹر کی ایک اسٹڈی میں کہا گیا تھا کہ 25 سے 54 سال کی عمر کے درمیان 38 فی صد امریکی کسی پارٹنر کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ شرح سن 1990 میں 29 فی صد تھی۔

اس کے علاوہ لوگوں میں سولو ٹریول یعنی اکیلے گھومنے پھرنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جو سولو ڈائننگ میں بھی اضافے کا باعث ہے۔

Watch Live Public News