امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرونگا: وزیراعظم

امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرونگا: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا۔ وزیراعظم کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں،عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں، آزاد عدلیہ کی تحریک میں جیل گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ سپریم کورٹ کم سے کم اس مراسلے کو دیکھتا تو سہی جس پر رولنگ دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خرید وفروخت اور چھانگا مانگا شروع کرنے والا نواز شریف ہے، ویسٹرن ڈیموکریسی میں کوئی تصور نہیں کرسکتا اپنا ضمیر بیچ سکے۔ ان کا کہنا تاھ کہ مغرب میں کبھی کسی کو بکتا ہوا نہیں دیکھا، عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت ہوئی ، سپریم کورٹ کو اس الزام کو دیکھنا چاہیے تھا ، سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں مغرب میں معاشرے کیسے ہیں، 20سال پہلے میں بھی برطانیہ میں عراق جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا،کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بیرونی سازش کو دیکھتا تو سہی، سپریم کورٹ کم از کم مراسلہ منگوا کر دیکھ تو لیتا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا بھیڑ بکریوں کی طرح سیاستدانوں کو بند کیا گیا ان کو خریدا گیا۔ کم ازکم اس پر عدلیہ کوئی سوموٹو ایکشن لے لیتا۔ کیونکہ یہ جمہوریت نہیں۔یہ ہم کس قسم کی مثال پیدا کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا امریکی عہدیدار نے عدم اعتماد سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا ہو گا اور اگر عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو پاکستان کو معاف کر دیں گے، امریکی آفیشل کو معلوم تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے، یہ 22 کروڑ لوگوں کی کھلے عام توہین ہے، اگر ہم نے اسی طرح زندگی گزارنی ہے تو ہم آزاد ہوئے کیوں تھے، ہم کیوں 14 اگست کو آزادی مناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مجھے ہٹانا کیوں چاہتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے افغانستان میں امن کی بات کی، ڈرون حملوں کے خلاف بات کی، میرا ان کو پتہ ہے کہ وہ ہمارا پتلا نہیں بن سکتا اور غلامی نہیں کرے گا اس لئے اسے ہٹانا ضروری ہے. ان کا کہنا تھا کہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں ان کا باہر پڑا ہوا پیسہ ضبط نہ ہو جائے، ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیے یہ فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے. انہوں نے مزید کہا یہ آج ہمیں سوچنا ہے کہ ہم آزاد ہیں یا ہمیں غلامی کرنی ہے، نہ میں کسی کے خلاف ہوں نہ میں کسی کا اینٹی ہوں، جو میرے ملک اور میرے لوگوں کے لئے بہترین فیصلہ ہوگا وہ کریں گے، فیصلہ کر لیں کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک عوام کی بہتری کیلئے نہیں ہو گی پالیسی نہیں بنانی، ہمیں کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے، انہیں وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانیں گے، انہیں وہی لوگ پسند ہیں جو پہلے سے ہی گرے ہوں،یہ حملہ ہماری خود مختاری پر ہوا ہے. عمران خان نے کہا آج اس پر ڈٹ جائیں گے تو دوبارہ ایسا نہیں ہو گا، ورنہ ایسے ہی لوگ اوپر آتے رہیں گے،قوم کو لیڈرشپ کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، قوم نے ملکی سالمیت کی حفاظت کرنی ہے،امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا،پریڈ گراؤنڈ جلسہ میں جتنی عوام آئی کبھی اتنا بڑا جلسہ نہیں ہوا، ایک دوسرے کو چور کہنے والوں کی پارلیمنٹ کیا بنے گی،انہوں نے اقتدار میں آکر نیب اور کرپشن کیسز کو ختم کرنا ہے،ان کا مقصد عوام کی سیاست نہیں بلکہ صرف اسمبلی میں آنا ہے،انہیں ڈر ہے کہ سارے کیسز سامنے آجائیں گے عمران خان کو ہٹائیں، انہیں سب سے بڑا خوف الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہے. عمران خان نے کہا تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی،سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اچھے اور کون سے ملک کیلئے نقصان دہ ہیں سب جانتے ہیں، قوم کو کہہ رہا ہوں آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی اور زندہ قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے،عوام سے کہتاہوں اپنے حقوق کے لیے باہر نکلیں،پرامن احتجاج کریں.

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔