— Mohammed Zubair (@zoo_bear) February 8, 2022سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ وائرل ویڈیو میں کچھ لوگ حجاب پہنے لڑکی کے گرد جمع ہو کر نعرے لگا رہے ہیں۔ جواب میں باحجاب طالبہ نے بھی نعرہ تکبیر بلند کردیا. لڑکی نے بتایا کہ جن لوگوں نے اسے گھیر ا ان میں کالج کے لوگوں کے علاوہ باہر کے لوگ بھی شامل تھے۔ این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مسکان نے کہا، ’’میں بالکل بھی پریشان نہیں تھی، دراصل ایسا ہوا کہ میں اپنی اسائنمنٹس جمع کروانا چاہتی تھی، اس لیے میں کالج میں داخل ہوئی، لیکن مجھے کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی. کیونکہ میں نے برقع پہن رکھا تھا۔ تاہم میں کسی طرح اندر آئی جس کے بعد ہجوم نے میرے سامنے جئے شری رام کے نعرے لگانے شروع کر دیے، اس کے بعد میں نے اللہ اکبر کے نعرے لگانے شروع کر دیے، ہجوم میں صرف 10 فیصد لڑکے کالج کے تھے اور باقی باہر سے تھے۔ اسکول کے پرنسپل اور اساتذہ نے میرا ساتھ دیا اور مجھے بھیڑ سے بچایا۔"
مسکان نے کہا، "یہ پچھلے ہفتے ہی شروع ہوا تھا۔ ہم ہر وقت برقع اور حجاب پہنتے تھے۔ میں کلاس میں حجاب پہنتی تھی اور برقع اتارتی تھی۔ حجاب ہمارا ایک حصہ ہے۔ پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ باہر والوں یہ سب ہنگامہ شروع کیا ہے. پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔ ہم حجاب کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔ یہ ایک مسلمان لڑکی کی شخصیت کا حصہ ہے۔ میرے ہندو دوستوں نے میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ سمجھتی ہوں۔ صبح سے ہر کوئی مجھے کہہ رہا ہے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔"#NDTVExclusive | "Some men were outsiders, but 10 per cent were from college, but most were outsiders," says Muskan, student in #Hijab who was heckled by students in saffron shawls in #Karnataka today.#KarnatakaHijabRow pic.twitter.com/DWff3u1MJh
— NDTV (@ndtv) February 8, 2022
واضح رہے کہ کرناٹک میں باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی تاہم جب مسلم طلبا نے پوری ریاست میں احتجاج کیا تھا جس کے بعد باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے کی اجازت تو مل گئی تاہم انہیں علیحدہ کلاس رومز میں بٹھایا جا رہا ہے۔