وزیراعظم عمران خان نے مری کی صورتحال کی تحقیقات کا حکم دے دیا. سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے مری سانحے پر اظہار افسوس کیا ، ان کا کہنا تھا کہ مری کےرستےمیں سیاحوں کی المناک اموات پرنہایت مضطرب اور دلگرفتہ ہوں۔ضلعی انتظامیہ خاطرخواہ تیار نہ تھی کہ غیرمعمولی برفباری اورموسمی حالات کوملحوظِ خاطر رکھےبغیرلوگوں کی بڑی تعداد میں آمد نے آ لیا۔میں تحقیقات اورایسےسانحات کی روک تھام کیلئےکڑےقواعد لاگوکرنے کےاحکامات صادرکرچکاہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں شدید برف باری اور ٹریفک کی روانی معطل ہونے سے کئی سیاح اب بھی اس مقام پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اب تک 21 افردا کی اموات ہو چکی ہیں. حکومت نے فوج کو شہریوں کی مدد کے لیے طلب کر لیا ہے جس نے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں. آئی ایس پی آر کے مطابق ریسکیو اور ریلیف کی کوششیں جاری ہیں، آرمی انجینئرز کے دستوں نے جھیکا گلی – گھڑیال روڈ کو کھول دیا ہے۔ آرمی انجینئرز کے دستے جھیکا گلی – روڈ کلڈانہ کو کھولنے میں مصروف ہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اروڈ جھیکا گلی – کلڈانہ جلد ہی کھلنے کا امکان ہے ، ایف ڈبلیو او کے ڈوزر ایکسپریس وے روڈ کھولنے پر کام کر رہے ہیں۔ پھنسے ہوئے لوگوں کو پناہ اور خوراک کے لیے اے پی ایس کلڈانہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ مظفرآباد سے ڈوزر منتقل کر دیے گئے ہیں۔ 111 بریگیڈ کے دستے بہارہ کہو میں سڑک کھول رہے ہیں اور ضروری اشیائے خوردونوش فراہم کر رہے ہیں. دوسری جانب مریم نواز کا اپنےٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ مری میں بے یارو مددگار برف میں دھنسے رہنے والے پورے کے پورے خاندانوں کی موت کے دردناک واقعہ نے دل ہلا کے رکھ دیا ہے۔حکومت کو کوسنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ یہ مردہ ضمیر حکومت بہت پہلے مر چکی ہے۔ اللّہ تعالی مرحومین اور انکے لواحقین اور پاکستان پر اپناخصوصی رحم فرمائے۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کا کام صرف سیاح گننا نہیں بلکہ ان کے لیے پیشگی انتظامات اور حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔ شہباز شریف کے بوٹوں اور خدمت کا مذاق اُڑانے والا اپنے محل میں بیٹھا اپنی گرتی ہوئی حکومت بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ اموات برفباری سے نہیں، حکومتی غفلت سے ہوئی ہیں۔