ویب ڈیسک: ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر طرح سے محفوظ ہونے کی دعویدار کمپنی ایپل کو ملین ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا پڑ گیا۔ یہ جرمانہ ایک طالبہ کی تصاویر لیک ہونے پر ادا کرنا پڑا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 21 سال کی نوجوان طالبہ نے پانچ برس قبل اپنا لاک ہو جانے والا فون کیلی فورنیا میں واقع ایک سٹور پر کھلوانے کی غرض سے دیا۔ سٹور نے اپیل کی جانب سے لائسنس شدہ ہونے کے باوجود طالبہ کی تصاویر لیک کر دیں۔ ان لاک کرنے کے عمل کے دوران متعلقہ ملازم نے طالبہ کی ذاتی اور نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر طالبہ ہی کے اکاؤنٹ سے شیئر کر دیں۔
طالبہ نے سٹور کے خلاف 2016 ہی میں مقدمہ دائر کیا۔ پانچ سال بعد مقدمہ کا فیصلہ طالبہ کے حق میں آیا۔ ایپل کمپنی کو تصفیہ کے لیے لاکھوں ڈالر ادا کرنا پڑے۔ کمپنی نے متعلقہ ملازم پہلے فارغ کر دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقدمہ براہ راست ایپل کے خلاف درج نہیں کرایا گیا۔ تاہم غیر معاملہ میں نام سامنے آنے پر اور کمپنی کی ساکھ کو بچانے کی غرض سے ایپل نے تصفیہ کا فیصلہ کیا جس کی انتظامیہ نے تصدیق بھی کی۔ تصدیق بیان میں کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ یہ واقعہ قابل افسوس ہے۔ کنٹریکٹرز کے ساتھ پروٹوکولز پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ ایپل کی ہدایت ہے کہ موبائل ان لاک کرانے سے قبل ری سٹور کرنا کسٹمر کی ذمہ داری ہے تاہم طالبہ نے ری اسٹور نہیں کیا تھا۔