ویب ڈیسک: اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو ڈی چوک پر احتجاج کرنے کے کیس ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اےٹی سی پیش کیا گیا۔اے ٹی سی جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔پی ٹی آئی وکلاء نیاز اللہ نیازی علی بخاری فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوگئے۔
سماعت کے آغاز میں پراسیکیوٹر راجا نوید نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارکنان کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی، پولیس پر پتھراؤ کرنے کا کہا جس سے اہلکار زخمی ہوئے۔
جج ابو الحسنات ذولقرنین نے ریمارکس دیئے کہ گراؤنڈ بتائیں کیوں ریمانڈ چائیے کیا پیش رفت ہوئی۔
پراسکیوٹر نے کہا کہ ملزم کی نشان دہی پر میگا فون برآمد کر لیا گیا ہے مذید تفتیش کرنی ہے،یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سب ہوا پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا ایک اہلکار شہید ہو گیا۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عظمیٰ خان اور علیمہ خان نہتی تھیں، ہاتھ میں کچھ نہیں تھا، ان کو حبس بےجا میں رکھا گیا، 24 گھنٹوں کے اندر عدالت پیش نہیں کیا گیا، وہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں، کیس سیاسی نوعیت کا ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ خان اورعلیمہ خان کو 4 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا، 2 روز کہاں رکھا گیا؟بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ اور بھانجا جیل میں ہے، فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تمام خواتین ملزمان کو جوڈیشل کیا گیا سوائے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سوال کیا کہ کیا عظمیٰ خان اور علیمہ خان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ گزشتہ روز جج صاحب نے کہا تھا کہ آج یہ جوڈیشل ہو جائیں گی،یہ غیر قانونی حراست کہاں جائے گی 48 گھنٹے کہاں رکھا گیا،سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے 7 اے ٹی اے تو لگنی ہی نہیں چائیے،الزام وہی سائفر والا ہے کہ نعرے لگائے سائفر کا ٹرائل جناب کر چکے،بنیادی حقوق کو آئین سے نکال دیا جائے انہیں کیوں رکھا گیا ہے۔
نیاز اللہ نیازی نے مزید کہا کہ 8 فروری کے بعد لوگوں سے آزادی اظہار رائے کا حق چھین لیا گیا پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے،مخصوص نشستوں کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے 11 ججز نے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت قرار دیا۔
علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ ریمانڈ کی تیسری استدعا ہے عدالت نے حقائق دیکھنے ہیں میں ضمانت کی درخواست پر نہیں ریمانڈ پر دلائل دے رہا ہوں،خواتین کو موقع سے گرفتار کیا گیا تو میگا فون کدھر تھا پراسکیوشن انوسٹیگیشن میں ناکام ہے،کیا عدالت انہیں کندھا فراہم کر سکتی ہے کہ جو کرنا ہے کر لیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ میری حراست کا صرف مقصد یہ ہے کہ میں بانی پی ٹی آئی کی بہن ہوں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عظمیٰ اور علیمہ خان تھانہ آبپارہ میں ایک اور درج مقدمے میں نامزد ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے دہشتگردی کے مقدمہ میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔