ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا خطرناک بھی ہوسکتا ہے

ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا خطرناک بھی ہوسکتا ہے
پانی ہماری ذندگی کا اہم حصہ ہے لیکن اگر پانی کو ضرورت سے زیادہ پیا جائے تو آپ یہ سمجھ جائیں کے ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔ پانی ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، ہمارے جسم کا 65 سے 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے ، اسی لیے ہمیں کہا جاتا ہے کہ 'پانی زندگی ہے'۔ ہر ماہر صحت کا مشورہ ہے کہ ہمیں وافر مقدار میں پانی پینا چاہیے تاکہ ہم پانی کی کمی کا شکار نہ ہوں۔ جب بھی جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو ہمارا دماغ ہمیں پانی پینے کا اشارہ دیتا ہے جسے پیاس کہتے ہیں۔ پیاس لگنا جسم کا ایک عام عمل ہے، لیکن کچھ لوگوں کو اچانک ضرورت سے زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔ اگر آپ کو بھی ایسی شکایت ہے تو اسے بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ یہ بہت سی سنگین بیماریوں کی علامت ہوسکتی ہے اور آپ کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کروانا ضروری ہوجاتا ہے۔

یہ بیماریاں زیادہ پیاس کی وجہ سے ہو سکتی ہیں ذیابیطس

ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو آج کل کسی بھی عمر کے فرد کو اپنا شکار بنا دیتی ہے۔ کچھ معاملات میں، یہ جینیاتی وجوہات کی وجہ سے ہے، لیکن یہ عام طور پر خراب طرز زندگی اور غیر صحت مند کھانے کی عادات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ذیابیطس کی حالت میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جسے گردہ آسانی سے فلٹر نہیں کر پاتا اور اس کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور بار بار پیاس لگنے لگتی ہے۔ ایسی صورت حال میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ بدہضمی ہم اکثر شادیوں، پارٹیوں یا گھر میں ضرورت سے زیادہ مسالہ دار کھانا کھاتے ہیں جو ہضم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس طرح کے پیچیدہ کھانے کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے جسم کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر ہمیں معمول سے زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔ بے چینی کئی بار ہماری دماغی حالت ٹھیک نہیں رہتی، جس کی وجہ سے ہمیں گھبراہٹ اور بے سکونی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایسی حالت میں منہ خشک ہونے لگتا ہے اور پھر انسان کو زیادہ پانی پینا پڑتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا گرمی کے موسم میں بہت زیادہ پسینہ آنا عام بات ہے لیکن جب سردیوں یا عام موسم میں ایسا ہوتا ہے تو یہ جسم میں بہت سی بیماریوں کی علامت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کو زیادہ پیاس بھی لگنے لگتی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔