لاہور ماڈل ٹاؤن کچہری میں میجر حارث کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزمان کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے چاروں ملزمان کے 23 مئی تک مزید جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال نے کیس پر سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے چالان کے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ملزمان سی آئی اے کی تحویل میں گیارہ روز جسمانی ریمانڈ کاٹ چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان ضمنی میں نامزد ہونے کے بعد شامل تفتیش ہو گئے تھے۔ خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان تھانہ گارڈن ٹاؤن شامل تفتیش ہونے کے لیے خود گئے تھے۔ تفتیشی افسر کا عدالت کے روبرو کہنا تھا کہ خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کے ڈرائیور اور گارڈ نے میجر حارث کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تھانہ گارڈن ٹاؤن پولیس نے ڈرائیور اور گارڈ سمیت دیگر پر مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ خیال رہے کہ لاہور میں حساس ادارے کے افسر پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق کے گارڈ نے بہیمانہ تشدد کیا تھا۔ میجر حارث کے والد کے بیان پر گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو ضمنی میں نامزد کیا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کی ایما پر میرے بیٹے میجر حارث کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حافظ نعمان اور خواجہ سلمان رفیق ساتھ اگلی گاڑی میں موجود تھے۔ ملزمان کی ایما کے بغیر ملازمین تشدد نہیں کرسکتے۔ اس کیس کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے قائ مقام سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شہزادہ سلطان نے کہا تھا کہ یہ کلمہ چوک کے قریب افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں سیاسی جماعت کے رہنما کے پرائیویٹ گارڈز نے حساس ادارے کے ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ راستہ نہ دینے پر پرائیویٹ گارڈز نے حساس ادارے کے افسر کو تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ملوث چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور گاڑی قبضہ میں لے لی۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کل سے غلط کہانی پیش کی جا رہی ہے،اس لئے ضروری تھا کہ معاملے کی وضاحت کریں اور قانون کے سامنے پیش ہوں۔ لیگی رہنما نے کہا آج کل سیاسی سرگرمیاں زیادہ ہیں۔ میں واقعے کے روز گاڑی خود چلا رہا تھا اور حافظ نعمان میرے ساتھ تھ۔ گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ ہمارے گارڈز کی گاڑی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں پی اے نے فون پر بتایا کہ ایک گاڑی سامنے آئی اور ان سے تلخ کلامی ہوئی۔ ون فائیو سے رابطہ ہوا ہے۔ میں نے کہا پولیس کو بلائیں، آپ کا کام نہیں ہے۔ حارث صاحب قابل احترام ہیں، جو ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ سلمان رفیق نے کہا پولیس کو ذمہ دار شہری کے طور پر گارڈز اور گاڑی حوالے کر دیے ہیں۔