رفح حملے کےباعث اسرائیل کو گولہ بارود کی سپلائی بند کی ، امریکی وزیردفاع

loyd austin
کیپشن: loyd austin
سورس: google

ویب ڈیسک :امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا  ہےکہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے کسی ممکنہ حملے سے شہریوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

آسٹن نے مزید کہا کہ انتظامیہ اسرائیل کے لیے سیکیورٹی سے متعلق کچھ جلد ہونے والی ترسیل کا بھی جائزہ لے رہی تھی۔

آسٹن بائیڈن انتظامیہ کے پہلے سینئر عہدہ دار ہیں جنہوں نے اسرائیل کو اسلحہ دینے سے متعلق امریکی پالیسی میں کسی ممکنہ تبدیلی کی عوامی طور پر وضاحت کی ہے۔

سینیٹ کی ایک سماعت کے دوران آسٹن نے زور دیا کہ امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے آہنی عزم رکھتا ہے اور اسلحہ کی ترسیل معطل کرنے کا فیصلہ حتمی نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ اس کو ترجیح دیتا ہے کہ " رفح میں کوئی بڑی لڑائی نہ ہو" اور یہ کہ کم از کم کسی بھی اسرائیلی کارروائی میں شہریوں کی جانوں کا تحفظ ضروری ہے۔”

آسٹن نے سینیٹ کی سماعت کے دوران کہا کہ "ہم شروع سے ہی اس بارے میں بہت واضح رہے ہیں کہ اسرائیل کو رفح میں جنگی زون میں موجود شہریوں کے تحفظ کے بغیر، وہاں کوئی بڑا حملہ نہیں کرنا چاہیے۔ "

 انہوں نے مزید کہا، "اور جیسا کہ ہم نے صورت حال کا اندازہ لگایا ہے، ہم نے بھاری گولہ بارود کی ایک کھیپ کو روک دیا ہے، اور ہم نے اس بارےمیں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ یہ سلسلہ کس طرح جاری رہ سکتا ہے۔

آسٹن نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے حملوں میں زیادہ درست ہونا چاہیے۔ اور گنجان آباد علاقوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی بالکل ٹھیک نشانہ لگانے والی نوعیت اہمیت رکھتی ہے۔

آسٹن نے کہا کہ "چھوٹے قطر کا ایسا بم، جو بالکل درست نشانے پر لگنے والا ہتھیار ہے، ایک گنجان آبادی میں بہت کار گر ہو سکتا ہے، لیکن 2 ہزار پاؤنڈ کا بم نہیں جس سے بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے اسرائیلی چینل 12 ٹی وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنے کا فیصلہ "انتہائی مایوس کن فیصلہ تھا، حتیٰ کہ مایوس کن بھی۔" انہوں نےخیال ظاہر کیا کہ اس اقدام کی وجہ بائیڈن پر کانگریس کا سیاسی دباؤ ، امریکی کیمپسس احتجاج اور آئندہ انتخابات ہیں۔