مقبوضہ کشمیر الیکشن میں ’’ مودی ’’ بیانئے کی ہار، آرٹیکل 370 واپس آئیگا

national conf win in kashmir
کیپشن: national conf win in kashmir
سورس: google

ویب ڈیسک :  غرور کا سر نیچا۔۔۔۔۔ مقبوضہ کشمیر کے انتخابی نتائج  نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی تمام  ہیکڑی نکال دی  کشمیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کو دہائیوں بعد صوبائی اسمبلی میں ملنے والی برتری کو  بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور انتہا پسند بی جے پی  کے ’سیاسی بیانیے کی شکست‘ کہا  جا رہا ہے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگرس اپنے انتخابی وعدے کے مطابق آرٹیکل 370 کا دوبارہ نفاذ کرپائے گی؟

اِن انتخابات میں فاروق عبداللہ اور عمرعبداللہ کی نیشنل کانفرنس نے راہل گاندھی کی انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ انتخابی اتحاد کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس اپنے بل بوتے پر 40 سے زیادہ سیٹوں پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جبکہ کانگریس چھ سیٹیں جیت پائی۔
اس طرح 90 سیٹوں پر مشتمل جموں کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اتحاد نے واضح اکثریت حاصل کی ہے۔دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں کے میدانی اور پہاڑی علاقوں میں 29 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
یادرہے کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور جموں کشمیر کو مرکزی انتظام والا خطہ بنانے کے بعد کشمیر میں پہلی مرتبہ الیکشن ہوئے ہیں۔
اِن انتخابات کی خاص بات یہ تھی کہ وزیراعظم نریندر مودی اور اُن کی پارٹی کے رہنما پہلی مرتبہ ہندو چیف منسٹر بنانے اور جموں کشمیر میں اقتدار حاصل کرنے کے مسلسل دعوے کر رہے تھے۔

2014 میں محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی نے اتحاد قائم کر کے جموں کشمیر میں مخلوط حکومت بنائی تھی جو چند سال ہی چل پائی تھی۔سنہ 2018 میں بی جے پی اس اتحاد سے علیحدہ ہوئی تو حکومت کا خاتمہ ہو گیا جس کے بعد کشمیر میں صدارتی راج نافذ کیا گیا تھا۔
لیکن پچھلے کئی سال سے نریندر مودی کہتے رہے ہیں کہ جموں کشمیر میں ’باپ بیٹے‘ اور ’باپ بیٹی‘ کی سرکار نہیں بنے گی۔ اُن کا اشارہ فاروق عبداللہ اور اُن کے بیٹے عمرعبداللہ اور مفتی سید اور اُن کی بیٹی محبوبہ مفتی کی طرف تھا۔

ودی نے سرینگر اور جموں میں کئی ریلیوں سے خطاب کے دوران کہا کہ ’خاندانی راج‘ ختم ہو رہا ہے اور دفعہ 370 کو واپس لانے کی باتیں کرنے والے درحقیقت لوگوں کو بہکا رہے ہیں۔
انھوں نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد پر ’پاکستان کے ایجنڈے پر کام کرنے‘ کا الزام تک لگا دیا۔

تجزیہ کاروں نے لیکشن کے نتائج  کومودی اور بی جے پی کے کشمیر سے متعلق بیانیے کے خلاف واضح ریفرینڈم  قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیانیہ کی کشمیر میں ہار ہوئی ہے۔

Watch Live Public News