انڈیا کیساتھ واحد تنازع مسئلہ کشمیر ہے: وزیراعظم عمران خان

انڈیا کیساتھ واحد تنازع مسئلہ کشمیر ہے: وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں جب اقتدار میں آیا تو انڈیا سے تعلقات کی بحالی ترجیح تھی۔ ہمارا اس کیساتھ مسئلہ کشمیر ہی واحد تنازع ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر علاقائی تنازعہ ہے، اس کو اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کیا ہے۔ وزیراعظم نے یہ بات چین کی مشہور جامعہ فودان کے سربراہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری ( سی پیک) اور گوادر بندرگاہ بارے شکوک وشبہات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ پاکستان چاہتا کہ اس کی معیشت میں بہتری آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو غربت سے نکالیں۔ اسی مقصد کے لئے ہم اپنے دیرینہ دوست چین سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پراجیکٹ کے لئے کوئی تیسرا ملک بھی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغان تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا۔ میں ہمیشہ سے یہ کہتا رہا ہوں کہ امریکا کبھی بھی فوجی طاقت کے ذریعے کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے وہاں کوئی واضح مقاصد نہیں تھے۔ امریکی فوج کو اپنے جدید اسلحہ اور ہتھیاروں پر بہت مان تھا۔ تاہم وہ یہ بات بھول گئے کہ افغان لوگ اپنے ملک پر غیر ملکیوں کو قبول نہیں کرتے۔ وہ کسی کے کنٹرول کو نہیں مانتے۔ امریکا کی افغانستان میں منصوبہ بندی کی ساری منطق ہی غلط تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو کے دوران دنیا کو خبردار کیا کہ اگر افغانستان میں طالبان کمزور ہوئے تو وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر یقین ہے کہ کوئی ملک صرف اس لئے غریب ہوتا ہے جب بدعنوانی پھیلنا شروع ہو جائے۔ یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ قانون کی حاکمیت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک طاقتور کو قانون کے تابع نہیں لا سکتے وہ بنانا ری پبلک بن کر غربت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن اس کیساتھ انصاف اسی وقت ہی ہو سکتا ہے جب خود کو چیلنج کیا جاتا رہے۔ جب خود کو چیلنج کرنا چھوڑ دیا جاتا ہے تو زندگی میں ہموار راستے ختم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں جب سیاست میں آیا تو میرے منشور کے دو اصول تھے، جن میں سے ایک پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا اور دوسرا قانون کی بالادستی تھا۔ پاکستانی سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ جب کیا تو سیاستدان ملک کو تباہ کر رہے تھے۔