ویب ڈیسک: پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز میں حالیہ سست روی یا بندش سے ملک کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، دوسری جانب غیر ملکی کمپنیوں نے اپنے آپریشنز بیرون ملک منتقل کرنے شروع کردیے ہیں جس سے انٹرنیٹ صارفین کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واٹس ایپ کے کنٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورک ( سی ڈی این) کو ملک سے باہر منتقل کرنے سے بہت سے واٹس ایپ صارفین کو رابطہ قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ٹی اے کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران فکسڈ لائن انٹرنیٹ سروسز میں 2 درجے بہتری آئی ہے، جبکہ پاکستان کی فکسڈ لائن انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے عالمی درجہ بندی اس وقت 139ویں نمبر پر ہے۔
پی ٹی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں موبائل نیٹ ورک سروسز میں 3 درجے بہتری آئی ہے، پاکستان اب موبائل انٹرنیٹ کی رفتار میں عالمی سطح پر 97ویں نمبر پر ہے، اس بہتری کے باوجود سست انٹرنیٹ کاروباری افراد اور عام صارفین کے لیے یکساں طور پر تشویش کا باعث ہے۔
نیٹ سروس پروائیڈرز کے مطابق ایک گھنٹہ نیٹ بندش کا مطلب ہے 9 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوتا ہے،انٹرنیٹ میں ایک دن تعطل کی وجہ سے سوا کروڑ ڈالر نقصان ہوتا ہے، سال 2021 میں ایکسپورٹ گروتھ 47 فیصد تھی جو گزشتہ برس صرف 24 فیصد رہ گئی۔
انٹرنیٹ پرووائڈرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی یہی صورتحال رہی تو مزید کئی کمپپنیاں اپنا کاروبار بیرون ملک منتقل کرسکتی ہیں۔