’افغانستان بارے لگائے گئے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے‘

’افغانستان بارے لگائے گئے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے‘
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔ افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران جس خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا وہ بظاہر ٹل چکا ہے۔ طالبان کی جانب سے، عام معافی، افغانوں کے حقوق کے تحفظ، کے حوالے سے سامنے آنے والے ابتدائی بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ وزارت خارجہ میں پاکستان اور اسپین کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ اسپین کے وفد کی قیادت سپین کے وزیر خارجہ البرس(Jose Manuel Albares) نے کی۔ اس دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں آپ کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ پاکستان اور اسپین کے درمیان گہرے دو طرفہ مراسم ہیں۔ اسپین، یورپی یونین کا اہم ملک ہونے کے ناطے بھی ہمارے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو اس دورے سے افغانستان کی صورتحال کو قریب سے جاننے کا موقع ملے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال پر 13 سے زیادہ سربراہان مملکت کے ساتھ گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو افغانستان کی صورتحال یکسر تبدیل ہوئی۔ افغانستان میں نئی عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے۔ عالمی برادری، افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کے لیے محفوظ انخلاء کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کل 200 افراد کو لے کر ایک فلائیٹ کابل سے قطر پہنچی جو عالمی برادری کی خواہشات کے مطابق ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے قریبی ہمسائے ہونے کے ناطے گزشتہ 40 سالوں کے دوران بہت بھاری جانی و مالی قیمت ادا کی ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار قیمتی جانوں اور 150 ارب ڈالر کا خطیر مالی نقصان برداشت کیا۔ اس دوران انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں بھرپور مصالحانہ کردار ادا کیا۔ چار دہائیوں کے بعد افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے جسے کھونا نہیں چاہیے۔ اس نازک مرحلے پر اگر درست فیصلہ نہ کیا گیا اور افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو اس کے شدید مضمرات ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے افغانستان کی صورتحال پر علاقائی لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کا دورہ کیا۔ ہم نے اتفاق کیا کہ افغانستان کے ہمسائے ممالک کو آئندہ کے لیے متفقہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔ مزید کہا کہ خطے کے ممالک کے نمائندگان خصوصی برائے افغانستان کے اجلاس کے بعد، 8 ستمبر کو علاقائی وزرائے خارجہ ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی پاکستان نے کی۔ پاکستان نے 30 سے زیادہ ممالک کے 12 ہزار افراد کو کابل سے محفوظ انخلاء میں معاونت فراہم کی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی بحران کے خدشے سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی انسانی بنیادوں پر فوری امداد کو یقینی بنانا ہو گا۔ افغانستان کی انسانی بنیادوں پر معاونت کو مشروط نہ کیا جائے۔ افغانستان میں امن و استحکام اور تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کی معاونت ناگزیر ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان، افغانستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم خطے اور عالمی برادری کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ کا یہ دورہ اس موقعے پر ہو رہا ہے جب پاکستان اور اسپین کے درمیان کامیاب سفارتی تعلقات کو ستر سال مکمل ہونے کو ہیں۔ یہ بھی کہا کہ اسپین، یورپی یونین میں پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ پاکستان اور اسپین کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، صحت اور دفاعی پیداوار سمیت بہت سے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ اسپین، پاکستانی مسافروں کے لیے "ٹریول ایڈوائزری" پر نظر ثانی کرے گا۔ وزیر خارجہ نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر اسپین کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ اسپین کے وزیر خارجہ البرس نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔ اسپین کے وزیر خارجہ نے اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مثبت کردار کی تعریف کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور اسپین کے درمیان سیاسی مشاورتی میکنزم کو مزید فعال بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔