اسلام آباد (ویب ڈیسک) ایوانِ بالا کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر براہ راست الزامات عائد کیے گئے۔ کمیٹی اجلاس میں انھوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑ رکھے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ دھاندلی کرواتا رہا ہے۔ یہ ادارہ ملکی جمہوریت کو تباہ کرنے کی سب سے بڑی ہے، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں۔ اعظم سواتی نے مزید کہا کہ آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دینا چاہیے۔ آئینی ترمیم کرکے عام انتخابات کرانے کا اختیار حکومت وقت کو دینا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ماضی کے انتخابات میں دھاندلی کراتا رہا ہے۔ اعظم خان سواتی کی جانب سے براہ راست کمیٹی اجلاس میں الزامات کی بوچھاڑ کیے جانے پر الیکشن کمیشن حکام اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ بعد ازاں ان کو منانے کے لیے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو ٹاسک دیا گیا۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ان کے الزامات پر کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ ہے، انکی بے توقیری نہیں کرنی چاہیے۔ جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پارلیمان کا مذاق بنارہا ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ حکومت بھی آئینی ادارہ ہے، اس کی بے توقیری بھی نہیں ہونی چاہیے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو بجٹ سے متعلق مکمل بھرپور یقین دہانی کراتا ہے۔ بجٹ سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹو کا کام ہے نہ کہ کسی ادارے کا۔ اعظم سواتی کے الزامات پر سنیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت یہ نا سمجھے قائمہ کمیٹی کو اپنے طریقہ سے چلائے گی۔ اعظم سواتی صاحب آپ بزرگ ہیں لیکن آپکا رویہ درست نہیں ہے۔ اعظم سواتی بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے پکڑے۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ سنیٹر مصطفی نواز کھوکھر آپ اپنے جذبات قابو میں رکھیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ بطور کمیٹی ممبر میرا حق ہے کہ اپنا نکتہ نظر بیان کرسکوں۔