اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی ایم این اے شکور شاد کے استعفیٰ کی قبولیتِ کے خلاف درخواست منظور کرلی اور این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔ عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی رکن عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کے سارے استعفے ہی مشکوک ہو گئے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا۔ پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لئے گئے۔ استعفے سپیکر کو بھیجے نہ نام لکھا نہ تاریخ ڈالی۔ درخواست گزار پی ٹی آئی رکن نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں۔ عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کیلئے دستخط کیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان کو ذاتی حیثیت میں اسپیکر قومی اسمبلی نے بلایا تھا؟ ایک نوٹس آیا مگر درخواست گزار پیش نہیں ہوئے تھے۔ کیا بغیر پیشی سپیکر قومی اسمبلی نے اس کا استعفیٰ قبول کیا؟ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میں قومی اسمبلی کے کمیٹیوں میں بھی جاتا رہا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ اس کے باوجود سپیکر قومی اسمبلی نے استعفیٰ قبول کیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار پی ٹی آئی سے تھا؟ جس الیکشن کمیشن نے مجھے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ عدالت نے سپیکر اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا جس پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ایک ہیرنگ نوٹس ملا تھا.