ویب ڈیسک: حال ہی میں میزبان عائشہ جہانزیب نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی تھی، جس میں انہوں نے اپنی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں انکشاف کیا، جس کا وہ اب تک سامنا کرتی آئی ہیں۔ انہوں نے اپنی پہلی شادی کی ناکامی اور اپنے والد کے رویے کے بارے میں بھی کھل کر بات کی، جس نے انہیں کبھی نہیں اپنایا۔
عائشہ نے اپنی پہلی شادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ، میں نے بہت چھوٹی عمر میں شادی کرلی تھی۔ یہ ایک محبت کی شادی تھی۔ ہم بچپن سے ایک دوسرے کو جانتے تھے اور محبت کرتے تھے۔ ہمارا جوڑا بہت مشہور تھا۔ لوگ ہمیں رشک کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ وہ ہمیں سیف اور کرینہ کہتے تھے۔ ہمارا جوڑا پرفیکٹ تھا۔ وہ راجپوت تھا، میرا تعلق ایک آرائیں گھرانے سے تھا۔ لیکن یہ شادی بری طرح ناکام ہو گئی۔
دو دن کے بعد مجھے پتہ چلا کہ وہ شراب پیتا ہے۔ میں اس بارے میں نہیں جانتی تھی۔ میری شادی 22 سال کی عمر میں ہوئی، 24 سال کی عمر میں میں جان چکی تھی کہ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ اسے کسی اور میں بھی دلچسپی تھی۔
جب عائشہ سے پوچھا گیا کی کیا وہ اب بھی اس سے محبت کرتی ہیں تو عائشہ کا جواب تھا،میں اب بھی اسی سے محبت کرتی ہوں، حالانکہ وہ اب مر چکا ہے ،لیکن پھر بھی میرے دل میں اس کے لئے جذبات ہیں، مجھے اسے معاف کرنا پڑا تاکہ وہ سکون میں رہے۔
عائشہ جہانزیب کا مزید کہنا تھا کہ، جہانزیب نے مجھے تین خوبصورت بچے دیے۔ جب میں ستائیس یا تیس سال کی تھی تو اس کا انتقال ہو گیا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہے۔ نہ ہی میرے سسرال والوں نے مجھے اس کے بارے میں بتایا، ایک دن ایک ڈاکٹر نے مجھے فون کیا اور مجھے اس کی حالت کے بارے میں بتایا ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے ساتھ اچھا سلوک کروں کیونکہ وہ بہت جلد مرنے والا ہے۔
اس وقت میں نے اپنے والد سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے ان سے شکایت کی کہ میری زندگی میں ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے میں نے اس شخص کی سکیورٹی چاہی جسے میں نے سب سے پہلے جانا۔
لیکن میرے والد نے کچھ ایسی شرطیں رکھیں ، جو اس مرحلے پر میرے لیے ناقابل قبول تھیں۔ اس وقت میں نے اپنے والد کو چھوڑ دیا اور انہیں بتایا کہ وہ جہانزیب کو اپنی زندگی میں نہیں دیکھ سکیں گے اور ایسا ہی ہوا اور جہانزیب کا انتقال ہو گیا۔ جہانزیب کی تدفین کے بعد بے ہوشی کی حالت میں لوگ مجھےایک شخص کے پاس لے گئے اور مجھ سے ملنے کو کہا، یہ میرے والد تھے۔ میں نے اپنے دل سے انہیں معاف کر دیا، مجھے انہیں معاف کرنا پڑا۔ جب میں اپنے شوہر کو معاف کر سکتی ہوں تو میں اپنے والد کے ساتھ بھی ایسا ہی کر سکتی ہوں۔
سوشل میڈیا صارفین عائشہ جہانزیب کی ہمت اور جرات کی تعریف کر رہے ہیں، جس کا مظاہرہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں کیا ہے۔ بہت سے لوگ زندگی میں اس مصائب پر کافی افسردہ تھے۔ مداحوں کا خیال ہے کہ وہ اپنی زندگی کے المیوں کے بارے میں بات کرنے کے لئے واقعی مضبوط خاتون ہیں، ورنہ پاکستان میں خواتین ناکام شادی، علیحدگی اور والدین کی طلاق پر ہمیشہ خاموش رہتی ہیں۔