” کم از کم تنخواہ 20 ہزار مقرر، پنشن میں 10 فیصد اضافہ “

” کم از کم تنخواہ 20 ہزار مقرر، پنشن میں 10 فیصد اضافہ “
اسلام آباد(پبلک نیوز) وزیر خزانہ نےبجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ پیش کیا. وزیراعظم عمران خان بھی اس موقع پر پارلیمنٹ میں موجود رہے . بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں زیادہ تر اقتصادی اہداف کا حصول یقینی بنایا گیا، ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے اور اقتصادی اہداف میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ حکومت نے مربوط پالیسی کے باعث کووڈ 19 کے اثرات زائل کیے۔ بہت زیادہ قرضوں کی وجہ سےدیوالیہ ہونےکےقریب تھے، ہمیں یہ حالات ورثے میں ملے.انکا کہنا تھا کہ معیشت کومضبوط بنیادفراہم کردی گئی ہے،بجٹ کاحجم 8ہزار487ارب روپےہوگا. زراعت کے شعبے میں تاریخی کامیابی ملی ہے، اخراجات میں کمی اورکفایت شعاری مہم پرعمل پیرارہے، استحکام سےمعاشی نموکی طرف گامزن ہوئے، صنعت میں ترقی غیر معمولی رہی ہےحکومت میں آئےتوزرعی شعبےمیں ٹڈی دل حملےکاسامناکیا،سابق حکومت نے قرض لے کر زرمبادلہ ذخائر بڑھائے،مشکل فیصلےکیےبغیراس صورتحال سےنکلناممکن نہیں تھا، کوروناوباکی وجہ سےمعیشت کومستحکم کرنےمیں وقت لگا، بجٹ پیش کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے، گزشتہ برس زراعت کےشعبےمیں ترقی کی شرح منفی میں تھی، گزشتہ مالی سال زراعت کےشعبےمیں ترقی کی شرح منفی میں تھی. شوکت ترین نے کہا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب ڈالرکے قریب تھا، گزشتہ دور میں درآمدات میں 100 فیصد اضافہ ہوا، کوروناکےباوجودفی کس آمدن 15فیصدبڑھی ،بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد تھا،5.5 معاشی ترقی کا ڈھول پیٹا گیا،احساس پروگرام کےذریعے 12ملین گھرانوں کی مددکی گئی،ترقی کی طرف رواں دواں ہیں، رواں سال برآمدات میں 14فیصداضافہ ہوا. آئندہ 2 سال میں 6سے 7 فیصد گروتھ کویقینی بناناچاہتے ہیں،20 ارب ڈالر خسارے کو 800 ملین سرپلس میں لے آئے، ہر شعبے میں تریقی کی شرح ریکارڈ کی گئی ، 21 ارب ڈالرکےمزید 21منصوبوں پرکام جاری ہے، ڈالر155روپے کی سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے.ٹیکسوں کی وصولی 4ہزار ارب روپے کی نفسیاتی حد عبور کرچکی ہے. عمران خان ریاست مدینہ کاوعدہ پوراکرینگے. شوکت ترین نےاپنی تقریر میں کہا پاکستان میں پہلی بارمورگیج فنانسنگ شروع کی گئی ہے،کم آمدنی والے افراد کو 20 لاکھ روپے تک کے سستے قرضے دیے جائیں گے، وزیراعظم عمران خان کی حکومت معیشت کے حوالے سے مشکل فیصلے لینے سے نہیں ہچکچاتی۔ معاشی ترقی کےثمرات غریب عوام تک پہنچیں گے،ترسیلات زر میں اضافہ عمران خان پر سمندر پار پاکستانیوں کے وزیر اعظم پر اعتماد کا مظہر ہے، ترقیاتی بجٹ 630 سے 900 ارب روپے کر رہے ہیں،چاول ،گندم،کپاس اوردالوں کی پیداوارمیں اضافےکیلئے2ارب روپےمختص کیئے ہیں. ملک میں ایک کروڑ مکانات کی کمی ہے، ہاؤسنگ پروگرام کی وجہ سے صنعتوں کو فروغ ملا، کم آمدنی والوں کو گھر بنانے کیلئے 3 لاکھ تک سبسڈی دے رہے ہیں. ماضی کی کسی حکومت کو اتنی مشکل کا سامنا نہیں رہا. ہمیں مہنگائی کےدباوَکاسامناہےجس پرقابوپانےکی کوشش کررہےہیں انہوں نے کہا لنگر خانے کا نظام جاری رہے گا، فوڈ کارڈ کا بھی منصوبہ لارہے ہیں، صوبوں کو 25 فيصداضافی رقم فراہم کريںگے، پچھلےسال کسانوں کی آمدن2300ارب روپےتھی، کسانوں کو3100ارب روپےکی آمدن ہوئی، ٹیکسوں کی وصولی 4ہزار ارب روپے کی نفسیاتی حد عبور کرچکی ہے، سندھ کی ترقی کیلئے 19.5 ارب روپے رکھے گئے، پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے 100 ارب روپے رکھے گئے. وزیرخزانہ نے کہا بجٹ میں 850 سی سی تک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس شرح 17 سے کم کرکے 12.5 فیصد تک کرنے کی تجویز ہے، حکومت کا آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے فیصلہ کیا گیا ہے، . طاقتور گروپوں کو ملنے والے تمام ٹیکس استثنی کا خاتمہ کررہے ہیں، ٹیکس وصولیوں میں 18فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا،سبسڈی کاتخمینہ 682ارب لگایا گیا . حکومت کفایت شعاری کےاقدامات جاری رکھےگی، نئےبجٹ میں وفاقی اخراجات میں 15فیصداضافہ ظاہرہورہاہے،گزشتہ سال وفاقی اخراجات7ہزار341ارب روپےتھے،وفاقی اخراجات 8ہزار487ارب روپےرہیں گے،گزشتہ سال وفاقی محاصل3691ارب روپےتھےاس میں 22فیصداضافہ ہوا،صوبوں کاحصہ دینےکےبعدوفاقی محاصل کاتخمینہ 4ہزار497ارب روپےہے،بلوچستان کواین ایف سی رقم کےعلاوہ10ارب فراہم کیےجائیں گے، گلگت بلتستان کابجٹ32ار ب سےبڑھاکر47ارب کرنےکی تجویزہے. بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا پی آئی اےکیلئے20ارب اوراسٹیل مل کیلئے16ارب رکھےگئےہیں. اینٹی ریپ فنڈ کیلئے 10 کروڑ روپے رکھےگئےہیں، فلاحی اداروں کوغیر مشروط ٹیکس چھوٹ دی جائےگی، بینکوں سےرقم بھجوانےپرودہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا، ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا، کوروناایمرجنسی فنڈکیلئے100ارب روپےرکھےگئےہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کیے گئے، سی پیک کے نئے منصوبے 28 ارب ڈالر کے ہیں، آزاد کشمیر کے لیے 60ارب روپے مختص کیے گئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال، ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے جس سے آبادی کے بڑے حصے پر ٹیکس نافذ ہوگا۔وزیر اعظم نہیں چاہتے کے انٹرنیٹ کی سہولت پر ٹیکس لگایا جائے. وہ وقت دور نہیں جب پاکستان بھی موبائل فون برآمد کرے گا، بینک سے پیسے نکالنے، مارجن فنانسنگ اور اسٹاک مارکیٹ سے اِنکم ٹیکس کٹوتی ختم کردی ہے، قرآن پاک میں استعمال ہونے والے کاغذ کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کا اعلان، بینک کارڈ کے ذریعے اشیا کی خریداری پر ایف ای ڈی میں چھوٹ دیدی گئی.ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کی صورتحال مستحکم ہوئی ہے،روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے.

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔